یورپین اردو رائیٹرزایسوسی ایشن کی ماہانہ ادبی چوپال ، عارف محمود کسانہ کی بطور مہمان خصوصی شرکت

عارف کسانہ نے بچوں کے ادب کے لئے بہترین کام کیا ہے، عارف نقوی

مستقبل میں بچوں کے لئے مزید کتابیں منظر عام پر آئیں گی،عارف محمود کسانہ

چوپال میں جرمنی، سویڈن، ڈنمارک، بھارت، پاکستان،بنگلہ دیش، برطانیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی ادبی شخصیات کی شرکت

سٹاک ہوم (نمائندہ خصوصی) یورپین اردو رائیٹرز ایسوسی ایشن اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔یہ تنظیم جرمنی کے شہر برلن میں قائم ہے اور پورے یورپ سے اردو کے ادیب اور شعراء اس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اس ادبی قافلہ کی سربراہی اردو کے معروف ادیب، شاعر، صحافی اور مصنف جناب عارف نقوی کررہے ہیں۔ یورپ میں اردو کے فروغ کے لئے اس تنظیم نے ماہانہ ادبی چوپال منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ ماہ جون کے ادبی چوپال میں سویڈن میں مقیم ادیب، صحافی، کالم نگار اور یوٹیوبر ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا۔

ماہ رواں کی ادبی چوپال کا موضوع بچوں کا ادب اور اس کے مختلف رنگ تھا۔ یورپین اردو رائیٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عارف نقوی نے چوپال میں آنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے مہمان خصوصی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ عارف کسانہ نے بچوں کے ادب کے لئے بہترین کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کی بہت زیادہ اہمیت ہے کیونکہ بچوں کے لئے لکھنا آسان کام نہیں ہے۔ اس ادبی چوپال میں جرمنی، سویڈن، ڈنمارک، بھارت، پاکستان،بنگلہ دیش، برطانیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ادب دوست شریک تھے۔

محفل کی نظامت جرمن براڈ کاسٹنگ سروس سے منسلک صحافی کشور مصطفٰے نے بہت خوبصورت انداز میں کی۔ انہوں نے مہمان خصوصی عارف کسانہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی برسوں سے سویڈن میں مقیم ہیں اور وہاں کی ایک میڈیکل یونیورسٹی میں طبی تحقیق کے ساتھ وابستہ ہیں۔ وہ کالم نگار، مصنف اور میڈیا چینلز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں اور ان کا اہم کام بچوں کے لئے بلند پایہ ادب تخلیق کرناہے۔ ان کی دو کتابیں نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد سے شائع ہوئی ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں مقبولیت عام حاصل کی ہے اور ان کتابوں کے دوسری زبانوں میں بھی تراجم ہوئے ہیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی عارف کسانہ نے کہا کہ آج کی محفل میں شرکت میرے لئے اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا جب یہ کہانیاں لکھی گئیں، اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ اس قدر مقبول ہوں گی اور ان کے دوسری زبانوں میں بھی تراجم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مترجمین کے ساتھ ان کہ کبھی ملاقات نہیں ہوئی اور انہوںنے اپنی خواہش سے رضاکارانہ طور پر ان کتابوں کا ترجمہ کیا ہے۔ اس قدر پذیرائی نے مجھے بچوں کے لئے مزید لکھنے کی تحریک دی ہے اور مستقبل میں بچوں کے لئے مزید کتابیں منظر عام پر آئیں گی۔ انہوں نے کہا بھارت میں ان کے کام پر بہت تحقیق ہوئی اور وہاں مقالے بھی پڑھے گئے ہیں۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی کے شعبہ اردو میں پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین خواجہ کی نگرانی میں کئی پی ایچ ڈی اسکالروں نے اپنی تحقیق میں انہیں شامل کیا ہے۔

اس موقع پرعارف کسانہ نے بچوں کے لئے لکھی گئی ایک کہانی’’غیر مسلموں کے ساتھ سلوک ‘‘پڑھ کر سنائی۔ ڈنمارک میں مقیم معروف ادیب، شاعر، محقق، صحافی اور براڈ کاسٹر نصر ملک نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کے ادب کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ ڈنمارک میں بچوں کے ادیب ایچ سی اینڈرسن کی کہانیاں ڈھائی سو سال سے مقبول ہیں اور ان کی ایک کہانی’’بادشاہ ننگا ہے‘‘کا دنیا ہر زبان میں ترجمہ ہوا ہے اور انہوں نے ڈینش کہانوں کو اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ عارف کسانہ نے سویڈن میں رہتے ہوئے اردو میں بچوں کا ادب بہت خوبصورتی سے تخلیق کیا ہے جو ان شہرت کا بھی باعث ہے۔

انہوں نے بچوں کے ذہنوں میں آنے والے مذہب اور سماج کے حوالے سے جوابات دلچسپ انداز میں مکالموں کی صورت میں دیئے ہیں جو انہیں دیگر لکھنے والوں سے ممتاز کرتا ہے۔ ان کی پہلی کتاب سبق آموز کہانیاں 1 کا اٹھارہ زبانوں میں جبکہ دوسری کتاب سبق آموز کہانیاں 2 کا چار زبانوں میں ترجمہ ہونا مقبولیت کی بہت بڑی دلیل ہے۔ انہوں شکوہ بھی کیا کہ حکومت پاکستان اور وہاں کے اداروں کو عارف کسانہ کے کام کا اعتراف کرنا چاہیے تھا۔ حیرت ہے کہ ان کا کام وہاں کے ارباب اختیار اور ادبی اداروں کی نظر سے نہیں گزرا۔ مہجور ادب کے لئے خدمات سرانجام دینے والوں کی ستائش بھی ضروری ہے۔

کراچی سے مائرہ ملک بھی شریک محفل تھیں۔ انہوں نے بچوان کے لئے کتابیں لکھی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے ادب کی طرف بہت کم توجہ دی جارہی ہے۔ بچوں کو اردو زبان کی بجائے انگریزی میں تعلیم دینا فخر کی بات ہے۔ بزم ادب بیت بازی، بچوں کے رسائل اور دوسری سرگرمیاں کم ہوتی جارہی ہیں۔ ضرورت ہے کہ بچوں کے لئے ادب تخلیق کرنے والوں کی سرپرستی کی جائے۔

تقریب کی میزبان کشور مصطفٰے نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گھروں میں تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی اور بچپن میں علامہ اقبال کا شکوہ، جواب شکوہ اور دوسری اہم نظمیں یاد کروائی جاتی تھیں۔ حسنات بلبل نے انگریزی، جرمن اور بنگلہ زبانوں میں بچوں کے ادب کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا مجھے اردو میں بات کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔

مہاراشٹر بھارت سے مشرف حسین دہلوی نے اردو کے ساتھ اپنی وابستگی اور وہاں کی سرگرمیوں سے آگاہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود اردو پروان چڑھ رہی ہے۔ یورپین اردو رائٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری فہیم احمد لندن سے شریک تھے اور انہوں نے بچوں کے لئے لکھی گئی اپنی ایک نظم سنا کر خوب داد حاصل کی۔ کلکتہ بھارت سے شاہدہ نسیم نے وہاں مقیم اردو کے معروف شاعر حشمت کمال پاشا کی بچوں کے لئے لکھی گئی ایک بہت خوبصورت نظم پیش کی۔

ادبی چوپال میں تنظیم کے صدر عارف نقوی نے بچوں کے لئے لکھی گئی اپنی دو بہت پیاری نظمیں پیش کیں جنہیں بہت پسند کیا گیا۔ تقریب کے آخر میں یورپین اردو رائٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جناب فہیم احمد نے تمام شرکاء محفل اور مہمان خصوصی عارف کسانہ کا بہت شکریہ ادا کیا۔

Comments (0)
Add Comment