امریکہ کی سیر۔ خوابوں کے شہر میں

یورپ اور خصوصا سویڈن میں سالانہ تعطیلات منانے کا موسم گرما میں خصوصی طور پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ سخت اور طویل موسم سرما کے بعد چھٹیوں پر جانے کی خواہش لازمی امر ہے۔ اس سال چھٹیاں منانے کے لئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ کولمبس کے دریافت کردہ دیس جانے کا پروگرام طے ہوا۔ اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ ہمارا تین رکنی وفد نے اسٹاک ہوم کے آرلانڈا ہوائی اڈہ سے فن لینڈ کی فن ائیر سے روانہ ہونا ہوا۔ ان دنوں مسافروں کے بہت زیادہ رش کی وجہ سے ہوائی اڈہ پر بہت مشکلات پیش آرہی تھیں۔ ہم کافی وقت پہلے ہوائی اڈہ پر پہنچے تھے اور اپنی تمام تر معلومات جن میں کوویڈ ویکسین لگوانے کی معلومات بھی شامل ہیں، انٹر نیٹ کے ذریعے دے رکھی تھی لیکن پھر اپنا سامان فن ائیر کے حوالے کرنے میں کافی وقت صرف ہوا۔ اس کے بعد سیکورٹی کے مرحلہ سے گزرنے کا موقع آیا تو وہاں طویل قطاریں لگیں تھیں۔ ہم اپنی باری کے منتظر تھے کہ وہاں موجود عملہ نے جن لوگوں کے جہاز کا وقت قریب تھا انہیں خصوصی راستہ سے سیکورٹی تک لے جانے کا اہتمام کیا۔ ہم بھی ان شامل تھے اور تمام مراحل طے کرنے کے بعد جہاز میں سوار ہوگئے۔ سٹاک ہوم سے 6289 کلومیٹر کا سفر سوا آٹھ گھنٹوں میں طے کرکے نیویارک کے جان ایف کینڈی ائیر پورٹ پر مقامی وقت ساڑھے پانچ سہ پہر پہنچے۔ یہ دنیا کے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے جہاں ہر وقت انسانوں کا سمندر ہوتا ہے۔ ائیرپورٹ سے ٹیکسی لی اپنے ہوٹل کے لئے روانہ ہوئے۔ صاحبزادے نے ہوٹل کا انتخاب بہت اچھا کیا تھا۔ یہ نیویارک کے مرکزی علاقہ مانہیتن کے مرکز میں واقع تھا جہاں سے شہر کو پیدل دیکھنے اور گھومنے پھرنے میں بہت آسانی رہی۔

نیویارک شہر میں زندگی ہر لمحہ رواں دواں ہوتی ہے اور یہ شہر کبھی نہیں سوتا۔ اس شہر کو بگ سٹی، بگ ایپل، خوابوں کا شہر اور کئی اور ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ نیویارک دنیا کی اقتصادی پالیسی طے کرتا ہے۔ یہیں اقوام متحدہ کا صدر دفتر بھی ہے۔ اس اعتبار سے یہ دنیا کا معاشی اور سیاسی دارالحکومت ہے جہاں سے ہونے والے فیصلوں کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوتے ہیں۔ لاکھوں لوگ دنیا بھر سے یہاں اور اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے ساتھ اس شہر کے کے باسی بن گئے۔ بیاسی لاکھ آبادی کے اس شہر میں دنیا کے ہر رنگ و نسل اور خطہ کے لوگ آباد ہیں۔ نیویارک کی آسمان کو چھوتی ہوئی بلند و بالا عمارتیں انسانی ترقی کا مظہر ہیں۔ امریکہ دوسری مرتبہ آنے کا اتفاق ہوا، پندرہ سال قبل فلوریڈا جانے کا موقع ملا تھا۔ یہ شہر فلوریڈا سے بہت مختلف ہے۔ ہمارا سفر نیویارک سے شروع ہوا اور پھر واشنگٹن سے ہوتا ہوا اور کیلے فورنیا میں سیکریمینٹو اور سان فرانسسکو پر جا کر اختتام پذیر ہوا۔ گویا امریکہ کے مشرقی ساحل سے امریکہ کے مغربی ساحل تک سیاحت کی۔

نیویارک میں جو قابل دید مقامات ہیں ان میں ستمبر 11 میموریل میوزیم، جو 11 ستمبر 2001 کیحملہ میں جاں بحق ہونے والوں کہ یاد میں بنایا گیا ہے۔ وہاں منہدم ہونے والی عمارتوں کی یاد گار میں چاروں طرف مرنے والوں کے نام کنندہ ہیں اور درمیان میں چاروں طرف سے پانی کی آبشاریں ہیں۔ وہاں ہم نے دیکھا کہ لوگ اپنے پیاروں کے نام پر پھول اور امریکی پرچم رکھتے ہیں اور احترام سے کچھ دیر کھڑے رہتے ہیں۔ کسی بھی شہر کو کم وقت میں بہتر انداز میں دیکھنے کا طریقہ سائیٹ سین بس ہوتا ہے۔ ہم نے بھی بس کی ٹکٹ خریدیں اور اس میں سوار ہو کر شہر کا نظارہ کیا۔ جس مقام سے گزرتے، بس کے خود کار نظام کے تحت تفصیلات گوش گزار ہوجاتیں۔ سب سے پہلے شہر کے مرکز اور مصروف ترین علاقے ٹائم اسکویئر سے گزرے۔ بڑے بڑے بل بورڈ اس کی پہچان ہیں۔ یہاں خریداری کے کے لئے دوکانیں اور ریستوران بکثرت ہیں۔ یہاں ہر وقت سیاحوں کا ہجوم ہوتا ہے اور یہاں کے پیدل چلنے والے راستے دنیا کے سب سے زیادہ مصروف راستے ہیں۔ چائنہ ٹاؤن، کیتھیڈرل آف سینٹ پیٹرک، میوزیم آف ماڈرن آرٹ، امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری، میوزیم آف ریڈ انڈین بھی قابل دید ہیں۔ وال اسٹریٹ جو پوری دنیا کی معیشت کا فیصلہ کرتی ہے، اس سے بھی گزرنے کا اتفاق ہوا۔ وہاں ایک بہت بڑا دھاتی بھینسا بھی نصب ہے جس کے ساتھ تصاویر بنوانے والوں کا رش رہتا ہے۔ یہ بھینسا امریکی معیشت کی مضبوطی اور مشکلات سے نبردآزما ہونے کی علامت ہے۔

ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ 102 منزلہ تقریبا ساڑھے چار سو میٹر بلند عمارت۔ ایک وقت میں دنیا کی بلند ترین عمارت رہی ہے۔ یہ 1931 میں تعمیر ہوئی اور یہ فن تعمیر کا اچھوتا نمونہ ہے۔ اس کے 86 ویں اور 102 ویں منزل سے شہر کا دور تک نظارہ کیا جاسکتا ہے لیکن ہم نے شہر کا بلندی سے نظارہ کرنے کے لئے 2019 میں تعمیر ہونے والی جدید عمارت دی ایج کا انتخاب کیا۔ دی ایج مانہیتن میں نیویارک شہر نظارہ کرنے کے لئے خصوصی طور پر بنایا گیا ہے۔ یہ نیویارک کی چھٹی بلند عمارت ہے۔ اور اس کے اوپر جانے کے لئے ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی دنیا بھر میں منفرد عمارت ہے جس میں بلندی پر ایک الگ سے حصہ بنایا گیا ہے جس سے سیاح شہر بھر کا نظارہ کرسکیں۔

نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیتی روزویلٹ ہوٹل دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا۔ شہر کے وسط میں راک فیلر سینٹر بھی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ ہے۔ اس کی بلندی سے نیویارک شہر کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس عمارت کے سامنے پر رونق جگہ ہے جہاں منفرد انداز کے فوارے اور میدان میں کھیل تماشے ہورہے ہوتے ہیں۔ سویڈش چرچ اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کاروباری مرکز ٹرمپ ٹاور بھی قریب ہی ہے۔ نیویارک شہر اتنا بڑا شہر ہے کہ اسے دیکھنے کے لئے کئی دن چاہیں۔ ہماری ا نیویارک کی سیاحت کی مزید تفصیلات اور اقوام متحدہ کے صدر مقام کے دورہ کی تفصیلات اگلے کالم میں ملاحظہ فرمائیں۔

Comments (0)
Add Comment