کورونا وباء کے دوران انہوں نے ضرورت مندوں کو گھر گھرراشن اورادویات پہنچائیں
پاکستان جانے والوں کو ہوائی ٹکٹ فراہم کیے اور مالی مدد بھی کی
چودھری جاوید اقبال نے 2010 میں صدر پاکستان عارف علوی کی موجودگی میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی
انہوں نے امارات میں پی ٹی آئی کے تین ہزار سے زائد ممبران بنائے اورسب سے زیادہ ایونٹس کا انعقاد کیا
دبئی (طاہر منیر طاہر) کسی بھی پارٹی یا تنظیم کا چہرہ مہرہ اس کے ورکرز اور کارکن ہوتے ہیں جومثبت کام اور خدمت خلق کی وجہ سے اپنی پارٹی یا تنظیم کی عزت بڑھانے کا باعث بنتے ہیں، ان میں سے پی ٹی آئی کے ایک مثالی اور جوشیلے ورکرچودھری جاوید اقبال ہیں۔
ان کا تعلق تحصیل و ضلع لودھراں پاکستان سے ہے اور آجکل بسلسلہ بزنس دبئی میں مقیم ہیں،چودھری جاوید اقبال کی تعلیم MBA ہے اور آجکل وہ لاء کی تعلیم دبئی سے ہی حاصل کر رہے ہیں، مستقبل میں ان کا ارادہ رئیل اسٹیٹ بزنس کے ساتھ ساتھ دبئی میں لاء پریکٹس کا بھی ہے تا کہ وہ یہاں مقیم مسائل میں پھنسے پاکستانیوں کو قانونی امداد بھی فراہم کر سکیں۔
چودھری جاوید اقبال نے 2010 میں صدر پاکستان عارف علوی کی موجودگی میں دبئی کے ایک ہوٹل الابراہیمی میں ایک ایونٹ کے دوران پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی، 2013 میں وہ پی ٹی آئی کے میڈیا کوآرڈینیٹر بنے،2015 میں وہ انفارمیشن سیکرٹری بن گئے۔
2019 میں وہ پی ٹی آئی دبئی کے ایک سال کے لئے صدر بنے اور کووڈ 19 وباء کے دنوں میں ضرورت مندوں اور مستحقین کے لیے مثالی کام کیا، 2022 میں انہیں جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی کا عہدہ ملا جس پر وہ آج بھی اپنے فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں۔کورونا وباء کے دوران انہوں نے ضرورت مندوں کو گھر گھرراشن، ادویات پہنچائیں، پاکستان جانے والوں کو ہوائی ٹکٹ فراہم کیے اور مالی مدد بھی کی۔
سوشل ورک کا جذبہ چودھری جاوید اقبال میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے جس کے تحت انہوں نے اپنے آبائی علاقہ میں بھی سوشل ورک کے متعدد پروجیکٹس شروع کر رکھے ہیں،حال ہی میں انہوں نے "تھر” میں خود جا کر میٹھے پانی کے سات سے زائد ہینڈ پمپس لگوائے ہیں جس سے خلق خدا فائدہ اٹھا رہی ہے۔
اپنے لیڈر عمران خان کے بارے کہتے ہیں کہ ان کے لئے سیاست میں عمران خان ہی حرف آخر ہیں، ان جیسا لیڈر پوری دنیا میں نہیں ہے، پاکستان میں وہ آج بھی پہلے کی طرح مقبول ہیں اور ان کی مقبولیت کا گراف اندرون اور بیرون ملک بڑھ رہا ہے۔
چودھری جاوید اقبال کہتے ہیں کہ اگر آج بھی پاکستان میں شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن ہوں تو عمران خان ہی جیتیں گے۔