22 ستمبر 2022 کو عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے سے کشیدگی اور افراتفری پھیلے گی

موجودہ حکومت کو اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرنی چاہیے،یاسرامتیازاعوان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگر جیل گئے تو وہ مزید خطرناک ہو جائیں گے

عمران خان سے اظہار یکجہتی کرنیوالے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو بھی ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستان تحریک انصاف کے بانی ممبر پی ٹی آئی مڈل ایسٹ، سابق صدر پی ٹی آئی یو اے ای یاسر امتیاز اعوان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے غیر تسلی بخش جواب ملنے پر توہین عدالت کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کردی، اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی اور اقتدار کی راہداریوں میں سیاسی عدم استحکام آئے گا۔

موجودہ معاشی صورتحال بھی موجودہ حکومت کے حق میں نہیں۔ یہ فیصلہ پورے پاکستان میں مہنگائی کی شکل میں پہلے سے جلتی ہوئی آگ میں مزید تیل ڈال دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو بھی ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا جواپنے لیڈر عمران خان سے اظہار یکجہتی کے لیے آئی تھی جس میں فواد چودھری، سینیٹر شہزاد وسیم، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال اور صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر شامل تھے جنہیں ہائی کورٹ میں داخلے سے روکا گیا، موجودہ حکومت کو اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرنی چاہیے تا کہ ملکی حالت خراب نہ ہوں۔

22 ستمبر 2022 کو عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے سے کشیدگی اور افراتفری پھیلے گی۔ جس سے ملک پر برے اثرات مراتب ہوں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ میں کچھ سمجھانا چاہتا تھا لیکن مجھے موقع نہیں دیا گیا۔

یاسر امتیاز اعوان نے یہ بھی کہا کہ انتخابات کے بغیرپاکستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اگر جیل گئے تو وہ مزید خطرناک ہو جائیں گے۔ یاسر اعوان نے یہ بھی کہا کہ عمران خان چوروں کے ساتھ نہیں قوم، اورملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment