بیجنگ (ویب ڈیسک) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس 15 سے 18 جولائی تک بیجنگ میں منعقد ہوا، جس میں اصلاحات کو مزید فروغ دینے اور چینی طرز کی جدیدیت کو آگے بڑھانے کے حوالے سے سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے فیصلے کو منظور کیا گیا۔اس فیصلے میں اصلاحات کو ہمہ جہت انداز میں مزید گہرا کرنے کے لئے مجموعی ہدف، ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ کی وضاحت کی گئی ہے اور اس حوالے سے منظم انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ عمل چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کے نئے سفر کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے ، اور دنیا کو یہ موقع بھی دیتا ہے کہ وہ اصلاحات کی انجام دہی میں چین کے عزم اور اس میں موجود جیت جیت کے مواقع دیکھے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ گہری اصلاحات کے عمل میں چین کے لیے ایک نیا سنگ میل ہے۔ یورپی میگزین ماڈرن ڈپلومیسی کے مطابق "اس کی اہمیت قومی سرحدوں سے تجاوز کرتی ہے”۔
چھیالیس سال قبل سی پی سی کی گیارہویں مرکزی کمیٹی کے تیسرے کل رکنی اجلاس نے اصلاحات، کھلے پن اور سوشلسٹ جدیدیت کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز کیا۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دو ہزار سے زائد اصلاحاتی پروگرامز چین کی معاشی اور سماجی ترقی میں گہری تبدیلیاں لائے ہیں اور انہوں نے دنیا کو بھی بدلا ہے۔ مثال کے طور پر اقتصادی اور تجارتی میدان میں چین 140 سے زائد ممالک اور خطوں کا ایک اہم تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور اوسطا عالمی اقتصادی ترقی میں چین کا حصہ 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
مزکورہ "فیصلہ” واضح کرتا ہے کہ مزید جامع اصلاحات کا مجموعی مقصد یہی ہے کہ چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلسٹ نظام کو بہتر بنانے اور ترقی دینے کا عمل جاری رکھا جائے ، اور قومی حکمرانی کے نظام اور حکمرانی کی صلاحیت کو جدید بنایا جائے ۔ اس کے علاوہ حالیہ فیصلے میں 300 سے زیادہ اہم اصلاحاتی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ، جس کا مقصد نظریات ، ادارہ جاتی میکانزم اور نظام کی خامیوں کو ختم کرنا ہے جو چینی طرز کی جدیدیت کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ چین چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کے موضوع پر عمل پیرا ہے اور ہمہ جہت طریقے سے اصلاحات کو مزید گہرا کر رہاہے ، جو نہ صرف چینی عوام کی ترقیاتی امنگوں کے مطابق ہے ، بلکہ پرامن ترقی کے لئے دنیا کے عوام کی امنگوں کو بھی پورا کرتا ہے اور چین کی نئی ترقی سے دنیا کو نئے مواقع میسر ہونگے۔ بغور دیکھا جائے تو جامع اصلاحات کو گہرا کرنے میں چین کی قابل ذکر کامیابیوں کے ساتھ ساتھ مزید گہری اصلاحات نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی بھی ملک کی جدیدکاری مغربی ادارہ جاتی ماڈل تک محدود نہیں۔ ممالک اپنا راستہ خود تلاش کر سکتے ہیں۔
چینی طرز کی جدیدیت کی مسلسل ترقی نے ترقی پذیر ممالک کے لئے جدید کاری کے راستے کے انتخاب کو وسعت دی ہے اور انسانیت کے یے ایک بہتر معاشرتی نظام کی تلاش میں چینی حل فراہم کیے ہیں۔