اللہ نے آپ کے ہمارے رزق میں دوسروں کا حصہ بھی رکھا ہے۔
یہی حق ہے اور یہی سچ۔
اگر آپ سو کماتے ہیں تب بھی
اگر آپ ہزار کماتے ہیں تب بھی
ہر دفعہ رقم آتے ہی اس میں سے کچھ حصہ اپنے رب کے نام کا مختص کرکے الگ کردیں۔جو کہ آپ کی کمائی میں صرف اللہ کا حصہ ہو ۔
پاکستان میں ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں اگر باہر کسی ملک میں ہیں تو اپنے کسی بہن بھائی کو وہ حصہ دے کر کہیں کہ جو بھی ضرورت مند ہو اسے کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کرادیں،یا کسی ایسے کی حاجت پوری کردیں جس کو انتہائی ضرورت ہو۔
(شرط یہ کہ وہ اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے سے بھی قاصر ہو،نہ کہ ایسا بندہ جس کی ضروریات تو پوری ہو ہی رہی ہوں،لیکن وہ اپنی بے جا خواہشات پر پیسہ لگانے کو آپ سے طلب گار ہو،ایسے لوگوں کی مدد کوئی ثواب کا کام نہیں)
یقین جانیں ایسے سفید پوش ضرورت مند انسان نے یقیناً اللہ سے مدد مانگی ہوگی جو اللہ نے آپ کے ذریعہ سے اسے پہنچانے کا بندوبست کیا ۔تو جو بھی ملے جتنا بھی ملے اس میں اس رب کا حصہ ضرور رکھیں۔
ان شاء اللہ آپ کی زندگی سکون سے ،رحمتوں سے برکتوں سے بھر جائے گی کہ آپ نے ایک ایسے بندے کی ضرورت پوری کی جو خود آپ سے مانگتے ہوئے شرماتا ہے۔اور صرف اپنی ضرورت کا اپنے رب کو بتاتا ہے۔
کسی بھی سماجی تنظیم کو اس وقت دیں جب آپ کے پاس کھلا پیسہ ہو یا اتنا ضرور ہو کہ آپ ہر طرف دے سکتے ہوں،ورنہ ان کو دینے والے الحمدللہ اور بہت ہیں مگر کسی آس پاس کے کمزور کو دینے کو صرف آپ ہی ہیں۔
اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں۔
مہوش ظفر/ جرمنی