یقیناً جرمنی کی کشمیر کی معاملے میں اپنی ایک ذمہ داری ہے اور اس کا اپنا ایک موقف ہے،انا لینا بیرباک
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جرمن وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس
برلن(رپورٹ:مہوش ظفر)جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جرمن وزارت داخلہ کے دفتر میں اپنی ہم منصب جرمن وزیر خارجہ انا لینا بیرباک کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور مختلف اہم سیاسی امور پر گفتگو کی۔
اس پریس کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا اور مستقبل میں بھی پاکستان کی ہر طرح سے مدد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے جرمن حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی نے اب تک ساٹھ ملین یورو کی مالی امداد پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے مختص کی ہے جو اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے لیے بہت معنی رکھتی ہے ۔
پریس کانفرنس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان، ایران ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور وہاں کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ یوکرائین میں ہونے والی جنگ کے معاملات پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ نے جرمنی میں موجود خاندان کی یکجہتی اور اسٹڈی ویزا کی تاخیر کے حوالے سے بھی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرونا کی صورتحال کے پیش نظر یہ معاملہ التواء میں پڑ گیا تھا جسے جلد نارمل صورتحال کی جانب منتقل کر دیا جائے گا۔
بعد ازاں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے برلن میں موجود پاکستانی سفارتخانے میں ڈیجیٹل ٹورازم کارنر کا باقاعدہ افتتاح کیا اور سیاحت کے حوالے سے بنائی گئی ورچوئل ٹورازم ایپلیکشن کی کاوش کو سراہا۔
پاکستانی سفارتخانے میں وزیر خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا جرمنی کا دورہ نہایت کامیاب رہا اور اس دورے میں جرمن ہم منصب انا لینا بیر باک سے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے خارجی تعلقات میں مضبوطی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد جب از سر نو تباہ شدہ علاقہ جات کی تعمیر شروع ہوگی تو جرمنی ہمارے ساتھ ہر طرح سے تعاون کے لیے ساتھ کھڑا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور جرمنی کے مابین تعلقات میں جرمنی کی معاشی سرپرستی دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہی ہے اس کے علاوہ تعلیم حاصل کرنے اور روزگار تلاش کرنے کے حوالے سے بھی جرمنی کے ساتھ پاکستان کے تعلق میں مذید بہتری کی گنجائش پیدا کی جائے گی کیونکہ جرمنی میں بہت زیادہ تعداد میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں امید ہے کہ اگر جرمنی پاکستانی افراد کی صنعتی تربیت میں ہمارا ساتھ دے تو پاکستان اس معاملے میں جرمنی کی مدد کرسکتا ہے اور ہمارے لوگ جرمنی آکر روزگار حاصل کرسکتے ہیں جس سے جرمنی کی انفرادی قوت کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
بنیادی طور پر سیلاب کی تباہ کاری کے حوالے سے پاکستان میں آب و ہوا اور موسمُ کی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم میں جرمنی کی گرین پارٹی بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ جرمن وزیر داخلہ کا تعلق ماحول دوست سیاسی پارٹی گرین سے ہے جو موسم کی تبدیلی اور ماحول کے تحفظ پر گذشتہ کئی سالوں سے متحرک ہیں۔