ویانا ڈپلومیٹک اکیڈمی طلباء کے گروپ کا سفارتخانہ پاکستان کا دورہ

سفیر پاکستان نے پاکستان کی حرکیات اور خارجہ پالیسی کے چیلنجز کے بارے میں جامع معلومات فراہم کیں

انہوں نے پاکستان کی تمام ممالک کے ساتھ تعمیری اور دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اعادہ کیا

ویانا(رپورٹ: محمد عامر صدیق)ویانا ڈپلومیٹک اکیڈمی کے طلباء کے ایک گروپ نے ویانا میں پاکستانی سفارتخانہ کا دورہ کیا۔ آسٹریا میں پاکستان کے سفیر آفتاب احمد کھوکھر نے طلباء کو جنوبی ایشیا کے سیاسی اور معاشی مسائل سے آگاہ کیا۔

سفیر پاکستان نے پاکستان کی حرکیات اور خارجہ پالیسی کے چیلنجز کے بارے میں جامع معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے پاکستان کی تمام ممالک کے ساتھ تعمیری اور دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اعادہ کیا اور پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

سفیر نے بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر (IIOKJ) میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا طویل ترین حل طلب ایجنڈا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے زبردستی انکار نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو IIOJK میں انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ سفیر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے افغان عوام کو سیاست اور پابندیوں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حمایت کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سفیر پاکستان نے علاقائی ترقی اور روابط میں پاکستان کے کردار کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ CPEC، BRI کے تحت اہم منصوبہ گیم چینجر ہے اور علاقائی رابطوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ شرکاء کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ چین کے BRI اور فلیگ شپ CPEC منصوبوں کو قرض کے جال کے طور پر غلط تصور کیا گیا ہے۔،

CPEC نے درحقیقت پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی ہے، اس طرح اقتصادی ترقی اور ترقی میں سہولت فراہم کی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سفیر نے یوکرین اور کشمیر کے تنازع سمیت تمام عالمی مسائل پر بین الاقوامی قانون کے یکساں اطلاق پر زور دیا۔ شرکاء نے گہری دلچسپی لی اور اس کا اہتمام کرنے پر سفارت خانہ پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

سفارتخانہ پاکستانویانا ڈپلومیٹک اکیڈمی
Comments (0)
Add Comment