حلقہ فکروفن کے زیراہتمام پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق حفیظ جالندھری کی چالیسویں برسی کے موقع پر نشست کا اہتمام

ریاض (وقار نسیم وامق) معروف ادبی تنظیم حلقہ فکروفن کے زیراہتمام پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق حفیظ جالندھری کی چالیسویں برسی کے موقع پر نشست منعقد کی گئی جس کی صدارت حلقہء فکروفن کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری نے کی جبکہ میزبانی کا شرف حلقہء فکروفن کے جوائنٹ سیکرٹری ظفر اقبال کو حاصل ہوا، نظامت کےفرائض وقار نسیم وامق نے سرانجام دیئے۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری فیاض کو حاصل ہوئی، حلقہء فکروفن کے ناظم الامور ڈاکٹر طارق عزیز نے حفیظ جالندھری کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ جالندھری کا سب اہم کارنامہ ہزاروں اشعار پر مشتمل شاہنامہ اسلام ھے جو اردو شعر و ادب میں اپنی مثال آپ ھے، حفیظ ایک قادر الکلام شاعر تھے ان کی نظمیں اور غزلیں ان کا طرہ امتیاز ھیں جبکہ پاکستان کا قومی ترانہ تحریر کرکے حفیظ نے تاریخ رقم کردی۔

حلقہء فکروفن کے جوائنٹ سیکرٹری ظفر اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو شاعری کی مختلف اصناف غزل، نظم، مثنوی، گیت، سلام پر حفیظ کو عبور حاصل تھا، نعت گوئی میں بھی حفیظ اپنا الگ مقام رکھتے تھے، ان تمام حوالوں سے انہیں شہرتِ دوام حاصل ہوئی اور ان کی نظم "ابھی تو میں جوان ہوں” نے پوری اردو دنیا میں دھوم مچائی جبکہ ان کے کئی اشعار آج بھی زبانِ زد عام ہیں۔

نشست کے دیگر مقررین ڈاکٹر محمود احمد باجوہ، چوہدری سجاد علی جٹ، مخدوم امین تاجر اور وقار نسیم وامق نے بھی حفیظ جالندھری کے شعری و ادبی کارناموں پر انہیں بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔

صدر حلقہ فکروفن ڈاکٹر ریاض چوہدری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ضرورت اس امر کی ھے کہ حفیظ جالندھری کے افکار کی موئثر ترویج کی جائے، یومِ حفیظ سرکاری سطح پر منایا جائے اور ان کے نام سے پی ایچ ڈی ڈگری کا اجرا کیا جائے۔

ڈاکٹر ریاض چوہدری نے مزید کہا کہ حفیظ جالندھری کے کارہائے نمایاں میں شاہنامہ اسلام اور قومی ترانے کو مقبولیت حاصل ھے وہ قادرالکلام شاعر تھے ان کے کئی اشعار زبانِ زد عام ہیں، زندہ قومیں اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہیں، حلقہء فکروفن اکابرین شعر و ادب کی یاد میں تقاریب منعقد کرنے کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہا ھے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

تقریب کے دوسرے حصہ میں شعری نشست منعقد کی گئی جس میں شعرائے فکروفن نے اپنا اپنا کلام پیش کیا اور خوب داد سمیٹی جبکہ تقریب کا اختتام شرکائے تقریب کے اعزاز میں پرتکلف عشائیے پر ہوا۔

حفیظ جالندھری
Comments (0)
Add Comment