مصدق اکرام اور سجاد احمد کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کی ۹۵ ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب کا اہتمام
اونٹاریو (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی اونٹاریو کے صدر مصدق اکرام اور جنرل سیکرٹری سجاد احمد نے ذوالفقار علی بھٹو کی ۹۵ ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا جس کے مہمان خصوصی جناب چوہدری جاوید گجر تھے ۔
اس عشائیہ اور کیک کاٹنے کی تقریب میں پی پی پی کینیڈا کے جنرل سیکرٹری راؤ طاہر، نائب صدر خالد گل، انفارمیشن سیکرٹری عرفان بابا ملک اور ٹورنٹوکے صدر احسن کھو کھر، جنرل سیکرٹری حیدر علی، نائب صدر پرویز جان سرویا، انفارمیشن سیکرٹری محمد امتیاز ،سابق نائب صدر پی پی پی کینیڈا انجم خواجہ، سابق صدر ٹورنٹو لیاقت ملک اور دوسرے عہدے داروں اور دیگر کارکنوں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے مقررین نے ذوالفقار علی بھٹو کے نظریہ اور کارناموں پر روشنی ڈالی۔
5 جنوری 1928ء کو خطہ سندھ کے معروف سیاستدان سر شاہنواز بھٹو کے گھر پیدا ہونے والے ذوالفقار علی بھٹو کی ابتدائی تعلیم بمبئی میں ہوئی تھی۔ بارکلے اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں سے پولیٹیکل سائنس کی اعلیٰ تعلیم کے بعد لنکن ان سے وکالت پاس کی۔ 1953ء میں کراچی واپس آئے اور قانون کے لیکچرار رہے ، ساتھ ہی وکالت بھی جاری رکھی۔
بھٹو کی سیاسی زندگی25 نومبر 1954ء کو ذوالفقار علی بھٹو ، سندھ یوتھ فرنٹ کے صدر کے طور پرپہلی بار خبروں میں آئے تھے جب انہوں نے ون یونٹ کے قیام کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ستمبر1957ء میں پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو کی سرکاری خدمات سامنے آتی ہیں جب وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں شریک پاکستانی وفد میں شامل تھے جہاں ان کی تقاریر سے سرکاری حلقے اس قدر متاثر ہوئے تھے کہ چھ ماہ بعد مارچ 1958ء میں جب پاکستان کا ایک اور وفد اقوام متحدہ کے جنیوا میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لئے گیاتھا تو اس وفد کی قیادت ذوالفقار علی بھٹو کر رہے تھے۔
نومبر1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی نئی سیاسی پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے قیام کا اعلان کیا اور عملی سیاست میں قدم رکھ دیاتھا۔ خود ، پارٹی کے بانی اور چیئر مین بنے اور صرف تین سال بعد 7 دسمبر 1970ء کے انتخابات میں موجودہ (یا مغربی) پاکستان میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ بھٹو کو کل 138 میں سے81 نشستیں حاصل ہوئی تھیں ۔
اگست 1973ء کو پاکستان کا پہلا متفقہ آئین نافذ ہوا تو ذوالفقار علی بھٹونے پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف اٹھایا تھا۔ انہیں قومی اسمبلی میں 28 کے مقابلے میں 108 و وٹ ملے تھے۔ بھٹو نہ صرف پاکستان کے مستقل آئین کے خالق تھے بلکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی بھی تھے۔
انھوں نے جہاں شملہ معاہدہ میں میدان جنگ میں ہاری ہوئی جنگ جیتی تھی وہاں ہزاروں مربع میل مقبوضہ علاقہ واپس لینے کے علاوہ کسی پاکستانی فوجی افسر پر جنگی جرائم کے تحت مقدمہ بھی نہیں چلنے دیا تھا۔
ان کے دور میں جہاں پاکستان کی دفاعی طاقت کو مضبوط تر کیا گیا تھا وہاں پاکستان کی اکانومی ، روایتی حریف بھارت کے مقابلے میں بہتر ہوتی تھی۔ انھوں نے ہر شعبے میں ایسی اصلاحات کی تھیں کہ جو ان کی دشمن بن گئی تھیں اور انھیں اقتدار کے ساتھ جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔