غیر قانونی ہوٹل قرنطینہ پر مجبور دو پاکستانی طلبا لندن ہائیکورٹ میں قانونی مداخلت کے بعد آزاد

لندن (تارکین وطن نیوز) لندن میں غیر قانونی ہوٹل قرنطینہ پر مجبور دو بین الاقوامی پاکستانی طلباء کو لندن ہائی کورٹ میں قانونی مداخلت کے بعد آزاد کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے بین الاقوامی سفر کے لئے ریڈ سے امبر لسٹ میں چلے جانے کے بعد لندن کی کوئین میری یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے محمد ہاشم کپاڈیہ اور علی ارضم کاٹھیا جمعہ 24 ستمبر 2021کو استنبول سے جائز ٹائر4طالب علم ویزا پر برطانیہ پہنچے۔

برطانیہ پہنچنے پر طلباء حیرت زدہ رہ گئے کہ بین الاقوامی سفر کے لئے کووڈ 19 کے نئے قوانین کو واضح کرنے کے باوجود لندن اسٹینسٹڈ ائرپورٹ پر امیگریشن افسران نے انہیں ’منیجڈ ہوٹل قرنطینہ پیکیج‘ بک کروانے پر مجبور کیا۔ طلباء نے اس نمائندے سے رابطہ کیا جس نے ان کا رابطہ شیر یار خان سے کرایا جو مرکزی لندن کی ایک قانونی فرم میں امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ وہ اپنی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا مقدمہ فوری طور پر لندن ہائی کورٹ لے گئے۔

رائل کورٹ آف جسٹس نے اس معاملے کو ہنگامی بنیادوں پر اٹھایا اور حکومت کو حکم دیا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر جواب دے اور کیس پر پوزیشن لے۔ لاہور اور کراچی سے تعلق رکھنے والے دو پاکستانی طلباء کے معاملے میں متعلقہ وزراء صحت اور سماجی دیکھ بھال اور محکمہ داخلہ کے تھے۔ کوناٹ لاء سے تعلق رکھنے والے شہریار خان، جو کیس لندن ہائی کورٹ لے کر گئے، نے کہا کہ جج نے کیس کا جائزہ لیا اور حکومت کو حکم دیا کہ طلباء کو آزاد کیا جائے اور ان کا مکمل ہوٹل قرنطینہ پیکج تقریباً4000 پونڈز واپس کیا جائے۔

Comments (0)
Add Comment