بیلی ادبی و ثقافتی سوسائٹی ڈنمارک کے زیر اہتمام امجد اسلام امجد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور فاتحہ خوانی کا انعقاد

امجد اسلام امجد اور ضیا محی الدین جیسی شخصیات پاکستانی معاشرے کے ماتھے کا جھومر تھے

ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ اپنے اپنے ہنر میں یکتا لوگ ختم ہو رہے ہیں،مقررین

ڈنمارک(انصر اقبال بسرا)بیلی ادبی و ثقافتی سوسائٹی ڈنمارک کے زیر اہتمام ممتاز شاعر و ادیب امجد اسلام امجد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس اور فاتحہ خوانی کا انعقاد کیا گیا، تعزیتی ریفرنس سے ممتاز شعراء اقبال اختر، کامران اقبال، ظفر اعوان ، عدیل آسی ،طاہر عدیل، رمضان رفیق ، سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے امجد اسلام امجد کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ اپنے اپنے ہنر میں یکتا لوگ ختم ہو رہے ہیں، آج سب کچھ ہے مگر تخلیقات میں فن، فکر اور خیال کمیاب ہے، امجد اسلام امجد اور ضیا محی الدین جیسی شخصیات پاکستانی معاشرے کے ماتھے کا جھومر تھے، ان کے کردار کو نکالا جائے تو اس معاشرہ کے پاس کچھ باقی نہیں بچتا۔

امجد اسلام امجد متعدد بار ڈنمارک تشریف لائے اور اور سیز پاکستانی کے دل میں گھر کر گئے۔ امجد اسلام امجد ایک سادہ لوح حلیم طبع انسان تھے۔امجد اسلام امجد کی شاعری نے ایک دنیا کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا۔

شاعری اور ڈرامہ نگاری میں منفرد پہچان رکھنے والے امجد اسلام امجد مختلف اخبارات میں کالم نگاری بھی کرتے تھے۔امجد اسلام امجد نے 50 سالہ کیریئر میں 40 سے زائد کتابیں لکھیں، انہیں ٹی وی کے لئے اپنے ادبی کام اور اسکرین پلے کے لئے بہت سے ایوارڈز ملے۔خدمات پر انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیازسے بھی نوازا گیا

مقررین نے کہا کہ امجد اسلام امجد 79سال جیے اور اپنی زندگی کے تقریباً 50 سے 60 برس اردو ادب کو دیے اور ہمیشہ کے لیے اپنے نقش چھوڑ گئے، ان کی وفات سے محسوس ہوتا ہے کہ ڈرامہ وارث لکھنے والا ادب کو لاوارث کر گیا، ان کی غزالی ایجوکیشن کے توسط پاکستان کے دہی علاقں کے بچوں کے لیے فروغ تعلیم کے لیے تڑپ اور اسپیشل بچوں سے خاص محبت تھی، جن لوگوں نے بھی ان کو سنا، پڑھا یا دیکھا وہ ان کی شخصیت کے سحر میں گرفتار ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔

اسی طرح ضیا محی الدین نے سماج کو اصل اردو سکھائی، مقررین نے مزید کہا کہ اردو میں جس نے بھی کام کیا ،ان شخصیات کی خدمات کو تسلیم کیا جانا چاہیے، امجد اسلام امجد اور ضیا محی الدین کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔تقریب کے آخر میں دونوں لیجنڈ شخصیات کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

amjad islam amjadBailey Literary and Cultural Society DenmarkZia Mohiuddinامجد اسلام امجدبیلی ادبی و ثقافتی سوسائٹی ڈنمارکضیا محی الدین
Comments (0)
Add Comment