اوٹاوا (ویب ڈیسک)کینیڈا کے اوٹاوا ریلوے سٹیشن پر ایک مسلمان شخص کو نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے پر ریل کمپنی نے معافی مانگ لی ہے۔
مقامی اخبار اوٹاوا سٹیزن کے مطابق وی آئی اے ریل کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ کینیڈین مسلم نیشنل کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ نسل پرستی کے خلاف بہتر ٹریننگ حاصل کی جا سکے۔
پیر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرین سٹیشن پر نماز پڑھنے والے شخص کو ریل کمپنی کا ایک اہلکار ڈانٹ رہا ہے۔اہلکار مسلمان شخص کو کہتا ہے کہ اس کی نماز دیگر مسافروں کے لیے خلل پیدا کر رہی ہے لہٰذا وہ باہر جا کر نماز ادا کرے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریل کمپنی نے بدھ کو متعلقہ شخص اور تمام مسلم کمیونٹی سے معافی مانگی اور واقعے کی تحقیقات کی یقین دہانی کروائی۔کمپنی نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر ’مناسب اقدامات‘ کیے جائیں گے۔
کینیڈین مسلم نیشنل کونسل (این سی سی ایم) نے جمعرات کو ریل کمپنی کے عہدیداروں سے ملاقات میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔کونسل کی ترجمان فاطمہ عبداللہ نے کہا کہ نماز اسلام کا ایک اہم ستون ہے اور جس طرح کا برتاؤ ہمارے ساتھ کیا جاتا ہے، یہ انتہائی پریشان کن ہے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ شخص اس واقعے سے بہت زیادہ پریشان ہے اور ساری رات سو نہیں سکا۔
فاطمہ عبداللہ نے سوال اٹھایا کہ اہلکار کے برتاؤ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو نسل پرستی کے خلاف مناسب ٹریننگ نہیں دی گئی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ وی آئی اے (ٹرین کمپنی) کو مزید اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ ایسا واقعہ آئندہ نہ پیش آئے، نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ بلکہ ہر اس شخص کے لیے جو عوامی طور پر اپنے مذہب پر عمل کرنا چاہتا ہے۔
ریل کمپنی نے کہا کہ وہ کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ تنوع کے فروغ اور نسل پرستی کے خلاف دی جانے والی ٹریننگ کو بہتر کیا جا سکے۔