ملائشیا سے اس قدر پرانی باقیات کی دریافت نے دنیا بھر کے ماہرین کو ششدر کردیا
کوالالمپور(رپورٹ:محمد وقارخان)ملائشیا کی ریاست ” کلانتن” میں کھدائی کے دوران ، کئی نوادرات کے ساتھ ایک 14000سال پرانا انسانی ڈھانچہ ملا ہے ۔جس نے مقامی اور انٹرنیشنل آثار قدیمہ کے ماہرین کو حیران کردیا ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ یہ علاقہ 14,000 سال پہلے آباد تھا ۔
آثار قدیمہ کی کھدائی کا کام ملائشیا کی یونیورسٹی UKM کے محققین کی ایک ٹیم نے پروفیسر ڈاکٹر ذُل سکندر راملی (Zul Sikandar Ramli ) کی قیادت میں گزشتہ ستمبر سے ایک ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم پروجیکٹ کی تیاری کے لیے شروع کیا تھا۔
کھدائی کا یہ کام مقامی وادی میں واقع ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے کیا جارہا تھا۔
پروفیسر ذُل سکندر نے کہا کہ ہمیں وادی کے ارد گرد مٹی کے برتنوں کے ٹکڑے ، پتھر کے اوزار ، جیسا کہ پتھر کے ہتھوڑے ، پتھر کی پیسنے والی چکیاں ، گولہ باری کرنے والے اوزار ، گھونگھوں کے قدیم خول اور جانوروں کی ہڈیاں ملی ہیں ،اور ان دریافتوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 14,000 سال قبل دھات اور پتھر کے دور میں اور غاروں کے دور میں یہاں کوئی بڑی قوم آباد تھی ۔
انہوں نے مذید بتایا کہ کھدائی کا یہ پراجیکٹ ملائشیا کی پاور سپلائی کمپنی کی جانب سے UKM یونیورسٹی کی 30 رکنی ٹیم کے ساتھ مشترکہ طور پر شروع کیا گیا ، جس میں ماہرین آثار قدیمہ، اسسٹنٹ محققین ، طلباء اور گاؤں کی مقامی کمیونٹی شامل تھی ۔
بھائی جان یہ انکو کیسے پتہ کہ یہ 14000 ہزار سال پرانے ہیں 14سو کہیں تو بندہ کُچھ ماننے کی کوشش کرتا ہے لیکن سو اور ہزاروں میں بُہت فرق ھے ،