برسلز(نمائندہ خصوصی) سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف بیلجیئم کی مسلم کمیونٹی کی جانب سے یورپین پارلیمنٹ کے سامنے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
لکسمبرگ سکوائر پر ہونے والے اس مظاہرے میں پاکستانی، افغان اور بنگلہ دیشی کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جبکہ بیلجیئم میں مقیم پاکستانی مسیحی کمیونٹی اور سکھ بھی اظہار یکجہتی کیلئے اس مظاہرے میں شریک تھے ۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں قرآن پاک کے نسخے اور قرآن کی بے حرمتی کے بارے میں اپنے جذبات پر مشتمل مختلف کتبے اٹھا رکھے تھے۔
علامہ حسنات احمد بخاری کی نظامت اور مولانا قاری انصر نورانی کی تلاوت سے شروع ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے میں مقررین نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے بین المذاہب ہم آہنگی اور بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش قرار دیا۔
اس موقع پر تمام ہی مقررین نے یورپین یونین اور یورپین پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ یورپ میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کیلئے قانون سازی کریں ۔
مقررین کے خیالات کے دوران ہی مظاہرین انگریزی اور اردو زبانوں میں قرآن کی بے حرمتی روکنے اور ایسا اقدام کرنے والوں کیلئے قرارواقعی سزا دینے کے مطالبے پر مشتمل نعرے لگاتے رہے۔
جن مقررین نے اس موقع پر خطاب کیا ان میں علامہ ربانی افغانی، بنگلہ مسجد کے امام حافظ مدثر، افغان کمیونٹی کے حاجی محمد ہاشم حنیف، شکیل گوہر، چوہدری پرویز لوہسر، پختون کمیونٹی کے ریاض خان، شیخ کاشف و دیگر شامل تھے۔ جبکہ برسلز پارلیمنٹ کے سابق رکن ڈاکٹر منظور ظہور اور کونسلر ناصر چوہدری نے فرنچ اور انگریزی زبانوں میں خطاب کیا۔
پاکستان کی مسیحی کمیونٹی کی جانب سے بشپ ارشد کھوکھر نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مسلم کمیونٹی کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ تمام مقدس کتابیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں اور ان کی تکذیب شدید تکلیف کا سبب ہے۔
اس مظاہرے میں خواتین سمیت بچے بھی شریک ہوئے اور کتبے اٹھا کر اپنے والدین کے جذبات کا ساتھ دے رہے تھے۔ مظاہرے میں اس بات کا خاص طور خیال رکھا گیااور آنے والے مقررین کو سٹیج سے بار بار تاکید اور یاد دہانی کروائی جاتی رہی کہ اپنے جذبات کے اظہار کیلئے قانون کے دائرے کا خیال رکھیں۔
آخر میں مظاہرین کی جانب سے یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کے نام ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔