پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا کے بانی اور پہلے صدر’’شاہد بشیر‘‘کا کینیڈا سے تفصیلی خط
پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کوریا کی بنیاد 2001 میں ر کھی گئی اور اس کی کورین گورنمنٹ سے باقائدہ رجسٹریشن 2007 میں ہوئی، بنانے کا مقصد کوریا میں پاکستانی بزنس مینوں کے مسائل اورکمیونٹی کی فلاح بہبود کے کام کرنا کوریا میں پاکستان کا بہتر امیج اجاگر کرنا،اس وقت پاکستانیوں بزنس مینوں کا سب بڑا مسئلہ ویزے کا حصول اور اس کی ایکسٹینشن تھا یہ سب ہماری ترجیحات میں شامل تھا ۔
میں کوریا آنے سے پہلے پاکستان سرگودھا چیمبر آج کامرس سے وابستہ رہا تھا جس سے مجھے کوریا میں کاروبار اسٹیبلش کرنے میں مدد ملی اور اسی تجربے سے مجھے تنظیم بنانے میں مدد ملی ۔میں نے بذات خود پی بی اے کا نام رکھا اور اس کے آئین کا مسودہ تیار کیا جس کو میں نے خودہ ینگسن گو چنگ مین رجسٹرڈ کروایا جو آج بھی ر یکارڈ کا حصہ ہے۔ابتدا میں جو نمایا ںساتھی تھے ان میں میرے ساتھ سلیم بٹ ،عارف منیر اور احمد بھائی شامل تھے اس کے بعد نئے اور لوگ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوتے گئے
پی بی اے کی پہلی رجسٹریشن میرے نام سے ہی ہو ئی اور یہ پاکستانیوں کی پہلی تنظیم کوریا میں رجسٹرڈ ہو ئی تھی اور مجھے اس کا پہلا صدر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے آج مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہو ئی ہے کہ جو پودا میں نے لگایا تھا اس کی جڑیں پورے کوریا میں پھیل چکیں ہیں اور یہ ایک بڑی اور منظم تنظیم بن چکی ہے ۔
میں پہلا پاکستانی بزنس مین تھا جس نے 1995مین لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ کروائی اور میونگ دونگ سیئول ٹریڈنگ آفس کھولا جس وقت ٹیکسٹائل ٹریڈنگ مارکیٹ کوریا میں انڈین کا ہولڈ تھا اور جب میں مارکیٹ میں آیا تو انڈین سے کمپٹیشن تھا جو مجھے ناکام کرنے کی بھرپور کوششیں کرتے رہے، اللہ رب العزت نے مجھے ایسی کامیابی دی کہ چند ہی سالوں میں بزنس میں میرا ایک نام بن گیا تمام ٹیکسٹائل فیکٹریز میں میرا اچھا مقام بن گیا تھا اس وقت کوریا میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو عروج تھا ۔
کئی سال تک ہم تنظیمی میٹنگز مختلف جگہوں،اپنے آفس، ریسٹورنٹس اور ایتیوان مسجد میں بھی کرتے رہے ہیں، اس وقت جو لوگ باقا عدگی سے ہر ماہ میٹنگز میں شرکت کرتے تھے ان میں عارف منیر بھائی،سلیم بٹ ،ذوالفقار خان ، صاحب زادہ حاجی ، خالد خان، اصغر بانگی، اسرار خان مرحوم، یعقوب بھائی ،رضا ایور گرین، حافظ وحید ،محمد علی ،مہر سرور ،شارق بھائی،نہال بھائی ،رانا منیر ،ساجد خان ،ہمایوں بٹ، عثمان خان ،افسر خان ،صابر بلال، راشد بھائی، سرور بھائی اور دیگر ساتھی تھے ، سرور بھائی نہایت شریف النفس اور پڑے لکھے انسان تھے، وہ فشریز آئیٹم کا کاروبار کرتے تھے، انہوں نے میرے ساتھ پی بی اے کو منظم کرنے میں بھر پور کر دار ادا کیا ہر ایک میٹنگز میں شریک ہوتے تھے۔
مجھے یاد ہے 2005 میں جنرل پرویز مشرف صدر تھے جب کوریا کے دورے پر آئے تھے پاکستان سفارت خانہ نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا تھا جس میں میں نے صدر پی بی اے کی حیثیت سے شرکت کی تھی ۔پھر اس کے کچھ عرصہ بعد وزیر اعظم شوکت عزیز کوریا دورے پر آئے تھے پی بی اے نے ان کے لئے عشا ئیہ دیا اور اعزازی شیلڈ بھی دی تھی ۔
2009 میں نجی وجوہات کی وجہ سے میں کوریا چھوڑ گیا تھا ،اس کے بعد ایک بار کوریا جانا ہوا،ابھی یہاں کینیڈا میں اپنے خاندان کے ساتھ آباد ہوں ،بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ،کچھ کاروباری مصروفیات ہیں ۔میں سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرتا اور ذاتی مصروفیات کی وجہ سے تنظیمی ساتھیوں سے رابطہ نہیں رکھ سکا جس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں۔
کچھ عرصہ سے تنظیمی ساتھیوں نے مجھے تلاش کیا اور جب ان سے میری بات ہو ئی،مجھے پی بی اے کے متعلق بتایا گیا ،پی بی اے کے اب 400 کے قریب ممبران ہیں پورے کوریا میں متحرک تنظیم بن چکی ہے اور پاکستان اور کمیونٹی کی ویلفیئر کے لئے کام ہورہا ہے ،مجھے اتنی خوشی ہو ئی جو میں بیان نہیں کرسکتا ۔
مجھے فخر ہے آپ تمام ساتھیوں پر جنھوں نے ملکر اس سفر کو جاری رکھا ،میرا پیغام ہے مل جل کر محبت کے ساتھ کمیونٹی کی ویلفیئر کے لئے اور پاکستان کے عزت اور وقار کو بلند کرتے رہیں اور پی بی اے کے اس عظیم پلیٹ فارم کو اور مضبوط کریں ،پی بی اے کسی فرد کی ذاتی ملکیت نہیں ہے ،اس کا آئین اور اسٹکچر جمہوری طرز پر تشکیل دیا گیا ہے ۔
جو بھی تنظیم کے لئے اپنا وقت مال لگائے گا ،اس کو اس میں نمایا ںپوزیشن حاصل رہے گی، میری نیک خواہشات آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔ میری خواہش ہے جب بھی موقع ملا تو ضرور کوریا آکر آپ سب سے ملاقات کرونگا۔
اللہ آپ سب اپنے رحمتیں فرمائے آمین ۔
بانی و سابق صدر پی بی اے
شاہد بشیر (کینیڈا)
(نوٹ یہ پوسٹ ہم کو بحوالہ ملی ہے)