پیرس (سلطان محمود) فرانس میں پاکستان کے سفیر اور یونیسکو کے لئےمستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے 219 ویں اجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تنظیم کی سٹریٹجک سمت اس کے مقاصد کے مطابق اور درکار فریم ورکس موجود ہونے چاہئیں تاکہ وہ مالیاتی ضوابط کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکے۔ انہوں نےپائیدار ترقیاتی اہداف ( ایس ڈی جیز) کے حصول میں بڑے خلا کو دور کرنے کے لیے بجٹ کی موثر نگرانی اور کنٹرول اور وسائل کو متحرک کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم پاکستان کے لئے اولین ترجیح ہے۔انہوں نے ڈیجیٹل مہارتوں اور وسائل تک رسائی کو بہتر بنا کر خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ یونیسکو کے تعاون کو سراہا جو صنفی مساوات اور ڈیجیٹل شمولیت کے لیے مشترکہ وژن کی عکاسی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیسکو تعاون کو بڑھا کر اور سرحدوں سے باہر ثقافتی اشیاء اور خدمات کی رسائی کو یقینی بنا کر لوگوں کے لیے اپنے اور دوسروں کے ثقافتی اظہار تک رسائی کے حالات پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے افریقا سے منسلک ترجیحات، صنفی مساوات اور سمال آئی لینڈ ڈویلپنگ سٹیٹس (ایس آئی ڈی ایس )بارے آپریشنل حکمت عملی کی حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے عالمی فورمز میں یونیسکو کی ترجیحات کی موثر نمائندگی کے لیے بہترداخلی ہم آہنگی اور بہتر سٹریٹجک نقطہ نظر کی اہمیت پربھی زور دیا۔پاکستان کے سفیر نے فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سات دہائیوں سے جاری ناانصافی، جبر، ریاستی دہشت گردی اور غیر قانونی قبضہ اس مسئلے کی اصل وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیسکو نے جس انداز میں غزہ کی صورتحال پر اب تک ردعمل ظاہر کیا ہے اس کی بنیادی بے حسی، تعصب اور دوہرے معیار نے اس کی ساکھ پر سنگین شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں جو اس طرح کے حالات میں اس کے اقدامات کی قانونی حیثیت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
انہوں نے تمام اراکین کی توجہ ا س طرف مبذول کروائی کہ مردوں اور عورتوں کو امن و سکون کا ماحول دینے کے اپنے مشن کو پورا کرنے کے لیے ہمیں متعصبانہ رویے کو ترک کرنا ، فکری اور اخلاقی یکجہتی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنا اور تعاون اور افہام و تفہیم کو بڑھانا چاہیے تاکہ معلومات اورعمل کے درمیان موجود خلیج کو کم کیا جا سکے جو اکثر ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔