قرآن سوزی کے مرتکب سلوان مومیکا نے سویڈن چھوڑدیا

مومیکا اب ناروے میں سیاسی پناہ کی درخواست دائر کرے گا

اسٹاک ہوم (رپورٹ :زبیر حسین) قرآن سوزی کے مرتکب سلوان مومیکا نے سویڈن چھوڑ دیا،مومیکا اب ناروے میں سیاسی پناہ کی درخواست دائر کرے گا۔بدھ کی صبح پانچ بجے سلوان مومیکا کو سویڈن پولیس کی ایک گاڑی میں باحفاظت ناروے کے بارڈر تک پہنچانے کے لئے روانہ کیا گیا جہاں وہ ناروے پولیس کو سیاسی پناہ کی درخواست دے گا۔ مقامی میڈیا کے مطابق عوامی حلقوں کی جانب سے سلوان مومیکا کو قتل کرنے کے لئے کئی کلو سونا اورلاکھوں کرونا کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سویڈن میں قرآن سوزی کے متعدد واقعات میں ملوث سلوان مومیکا کا ویزہ رواں برس اپریل میں ختم ہونا تھا اس سے قبل ہی سویڈن کی مائگریشن اور عدالتوں نے اس کے ویزہ کی مدت کو مزید نا بڑھانے اور اسے ملک بدر کرنے کا فیصلہ کردیا تھا، اس صورتحال کے پیشِ نظر سلوان مومیکا نے اپنا ویزہ ختم ہونے سے پہلے ہی ناروے کا رخ کرلیا۔

ناروے چونکہ یورپی یونین کا ممبر ملک نہیں اس لئے مومیکا نے ناروے کا انتخاب کیا تاکہ یورپی یونین کی پالیسیوں سے اس کی سیاسی پناہ کی درخواست اثر انداز نہ ہو۔ مومیکا کی جانب سے قرآن سوزی کے واقعات کے باعث سویڈن کو دنیا بھر میں نا صرف تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کی حفاظت کے لئے اب تک سویڈش پولیس کو تقریبا ۵۰ لاکھ سویڈش کرونا کے اخراجات جھیلنے پڑے، یہاں تک کے اس کی جانب سے کئے جانے والے قرآن سوزی کے واقعات کی وجہ سے سویڈن کی نیٹو کی درخواست کی منظوری بھی تاخیر کا شکار رہی۔

سویڈش مائگریشن کے ملک بدری کے فیصلے کے بعد مومیکا کی جانب سے کہیں بھی مزید قرآن سوزی کے واقعات نہیں کئے گئے البتہ اس کے حامی سلوان نجم اور ایک خاتون جسے اب سویڈن میں صلیبی خاتون کے نام سے جانا جاتا ہے اس کی جانب سے متعدد بار قرآن سوزی کی گئی جو کہ اب تک جاری ہے، صلیبی خاتون ہر جمعے کے روز دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مختلف مقامات پر قرآن کی بے حرمتی کرتی ہے البتہ سویڈش میڈیاپر اس کی کوئی خبر نشر نہیں کی جاتی۔

leaveSalwan Momikaswedenسلوان مومیکا
Comments (0)
Add Comment