پاکستانی صحافت کا منفرد چہرہ

لندن سے صحافت کی دنیا میں ایک بہترین انسان جو پچھلے تیس سالوں سے اپنے قلم اور آواز کے ذریعے پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کی برطانیہ اور یورپ کی بھرپور خدمت کررہے ہیں پرنٹ میڈیا میں کالم نگاری ہو یا رپورٹنگ ، الیکٹرونک میڈیا کے بہترین اینکر پرسن اور یو کے پریس کلب کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے صدر شیراز خان جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں ابتداء میں وہ تکبیر ٹی وی کے پروگرام منزل بہ منزل میں تقریباً آٹھ سال تک میزبانی کے فرائض سر انجام دیتے رہے اور اس پلیٹ فارم سے انہوں نے یورپ و یوکے میں رہنے والوں کے مسائل کو کھل کر اجاگر کیا۔

اس کے ساتھ پچھلے پچیس سال سے باقاعدگی کے ساتھ پکار کے نام سے ان کے کالم شائع ہورہے ہیں جس میں انہوں نے لندن سے لے کر کشمیر ، پاکستان ،افغانستان اور امت مسلمہ کے مسائل اور ان کے حل کے تجاویز دیں ،خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو اپنی تحریر و آواز سے اقوام عالم تک پہنچانے کے لئے انتھک محنت کی آج بھی وہ ہر ہفتہ کہ تین دن روز نیوز پاکستان پر مختلف موضوعات پر بے لاگ تجزیے اور تبصرے کرتے ہیں جبکہ ایک ٹی وی پروگرام لندن آئی جو کہ یوکے نیشنل ٹی وی سکائی چینل 745 پر میزبان ہیں آج بھی لندن سے مختلف موضوعات پر نشر ہوتا ہےجس میں پاکستانی سیاستدانوں کے ساتھ ہر مکتبہ فکر کے لوگ شامل ہوکر اپنی بات اس پلیٹ فارم سے دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔

وہ پریس کلب یوکے کے2024- 2023کے لئے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوئے انہوں نے اس حیثیت سے بھی پاکستان ،یورپ اور یو کے میں بسنے والے صحافیوں کے مسائل حکومتی اداروں تک پہنچانے کے لیے خصوصی طور پر پاکستان کا سفر کیا اور قلم قبیلے کے ساتھیوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی اور صحافتی برادری کو متحدہ رکھنے کے لئے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے کوشاں رہے ہیں۔ یورپ و بلخصوص ڈنمارک کی پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو بھی اپنی آواز اور قلم کے ذریعے سامنے لانے کی کوشش کی اس کے لئے پاکستانی کمیونٹی آروس ڈنمارک اور میں ذاتی طور پر ان کا شکر گزار ہوں جب بھی ہمارے سامنے صحافت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں وہ ایک استاد اور بڑے بھائی کی طرح رہنمائی کرتے ہیں ۔

ہماری دعا ہے کہ اللہ کریم ان کی عزت میں اضافہ فرمائے آمین، آج وہ بہترین طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے صدر پریس کلب یو کے کے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں ان کی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور امید ہے کہ وہ دوبارہ اپنی خدمات یوکے پریس کلب کو دیں گے ، ان کی پریس کلب کے صدر کی حیثیت سے ایک سال کی بہترین کارکردگی اور مقررہ وقت پر احسن طریقے سے الیکشن کا انعقاد اور الیکشن کے دن پورے یوکے و پاکستان کے ساتھ یورپ سے بھی خصوصی طور پر الیکشن کو دیکھنے کے لئے صحافتی برادری کا آنا ان کی محنت و محبت کا نتیجہ ہے اور یوکے پریس کے نو منتخب صدر ارشد رچیال اور ان کی ٹیم کو بھی مبارکباد دیتے ہوئے اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی اپنی ٹیم کے ساتھ صحافتی برادری اورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت روا نہیں رکھیں گے۔

شیراز خان نے گزشتہ 33 سال میں محنت مزدوری کرکے جسطرح اپنے خاندان قبیلے کی پرورش کرنے میں سرخرو ہوئے ویسے ہی برطانیہ میں رہ کر صحافت میں بھی اوورسیز پاکستانیوں ،کشمیریوں کے دلوں میں صاف گوئی اور راست بازی کے ذریعے اپنا ایک منفرد مقام حاصل کیا ،وہ آج اوورسیز یا پاکستان میں اپنی آزادانہ صحافت کے علمبردار کے طور پر جانے جاتے ہیں ایسے ہی صحافی پاکستان اور اہل پاکستان اور انسانیت کے بلامعاوضہ سفیر ہیں، اللہ درازی عمر عطا کرے۔آمین

پاکستانی صحافت کا منفرد چہرہڈنمارک
Comments (0)
Add Comment