چین کا مصنوعی جنگلات کا رقبہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ،چینی میڈیا

5 جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ماحولیات کے تحفظ سے ہی ہم اپنے کرہ ارض کے مشترکہ گھر کو برقرار رکھ سکتے ہیں، لیکن ماحولیاتی تحفظ اور معاشی و سماجی ترقی کے درمیان تعلقات کو کس طرح مربوط کیا جائے؟اس حوالے سے چینی صدر شی جن پھنگ نے سبز ترقی کا تصور پیش کیا۔چینی صدر شی جن پھنگ کے الفاظ میں "سبز ترقی” کا مطلب یہ ہے کہ "معاشی ترقی اب صرف جی ڈی پی پر مبنی نہیں ہے” بلکہ "اس تصور کو قائم کرنا ہے کہ حیاتیاتی ماحول کا تحفظ ہی پیداواری قوتوں کا تحفظ ہے اور حیاتیاتی ماحول کو بہتر بنانا ہی پیداواری قوتوں کو فروغ دینا ہے۔

” انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی پر مبنی سبز ترقی کے لیے شی جن پھنگ نے”سبز پہاڑ اور شفاف پانی انمول اثاثے ہیں” کا تصور پیش کیا۔ تحفظ ماحولیات کے لیے چین نے مضبوط ترین قوانین اور نظام وضع کیے ہیں، توانائی اور صنعتوں کے ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کو فروغ دیتے ہوئے جدید کم کاربن ٹیکنالوجیز کی تحقیق اور اطلاق کو تیز کیا ،اور 2030 تک "کاربن پیک ” اور 2060 تک "کاربن نیوٹرل” کے اہداف کا تعین کیا۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کا مصنوعی جنگلات کا رقبہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ، اور گزشتہ 20 سالوں میں دنیا میں نئے سبز علاقے کا تقریباً ایک چوتھائی چین سے آیا ہے۔ چین نے توانائی کی کھپت میں سالانہ 3 فیصد اضافے کے ساتھ 6 فیصد سے زیادہ کی اوسط سالانہ اقتصادی شرح نمو حاصل کی ہے اور یہ دنیا میں توانائی کی شدت میں تیزی سے کمی والے ممالک میں سے ایک ہے۔ سنہ 2023 میں چین کی قابل تجدید توانائی کی تنصیب شدہ صلاحیت کی شرح اضافہ، جی سیون ممالک کی مجموعی شرح کے چار گنا سے بھی زیادہ تھی۔

حقائق نے ثابت کیا ہے کہ شی جن پھنگ کاپیش کردہ سبز ترقی کا تصور جدیدکاری کے عمل میں مختلف ممالک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا جواب دیتا ہے۔ یو این ڈی پی کے سربراہ اخیم سٹینر نے کہا کہ "ہم کم کاربن اور جامع سبز ترقی چاہتے ہیں۔ اس شعبے میں چین نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ دنیا کے لیے بھی ایک موقع فراہم کیا ہے اور ہم بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ دنیا کس طرح سبز معیشت کی طرف منتقل ہو سکتی ہے۔

China's artificial forestچین کا مصنوعی جنگلات کا رقبہ
Comments (0)
Add Comment