سنا ہے ڈانڈا چلے گا اور اس ڈنڈے کے چلنے کی شروعات ہوچکی ہے اور اب اس میں مزید تیزی دیکھنے میں آئے گی ویسے تو یہ ڈنڈا قیام پاکستان سے لیکر اب تک چلا ہی آ رہا ہے اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے مگر ناجانے کیوں ہر بار یہ کہانی نئی نئی لگتی ہے وہ شاید اس لیے کہ ہمارے ہاں کوئی دوسرا سکرپٹ لکھا ہی نہیں گیا اس لیے ہر بار گھسی پٹی کہانی میں نئے کردار اور کچھ نئی باتیں ڈال کر اسے پہلے سے زیادہ بہتر بنایا جاتا ہے۔
اسی لیے ہر بار پرانی کہانی بھی نئی جیسی معلوم ہوتی ہے اور قوم کے پاس بھی ترقی اورخوشحالی کی نئی منازل طے کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے تو قوم بھی تماشے اور سنسنی خیزی سے بھری ایک ہی کہانی کو مختلف انداز اور نئے کرداروں کی وجہ سے دیکھنے پر مجبور ہے فلم کا ٹریلر ویسے تو نو مئی کے واقعات کی صورت میں ریلیز ہوگیا تھا جس پر اب تک کہانی مختلف مراحل طے کرتی ہوئی اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے جس میں سیاست دان ،اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ تین بڑے کردار ہیں اور ہر کردار اپنا رول زیادہ سے زیادہ منظر عام پر لانے کے لیے کوشاں ہے کہ اسکی زیادہ عوام میں پذیرائی ہو فلم کو لیکر اندرون اور بیرون ممالک کئی طرح کی آراء بھی ہیں کہیں یہ فلم بری طرح فلاپ ہو رہی ہے تو کسی جگہ کھڑکی توڑ رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ تینوں کردار بڑی دلجمعی اور فرض شناسی کے ساتھ اپنے اپنے کردار میں مگن ہیں اور سسپنس سے بھرپور ایکشن اور ڈرامہ لوگوں کو دیکھنے کو مل رہا ہے ” کٹپا نے باہو بلی کو کیوں مارا ” جیسا سوالیہ نشان عوام کے سامنے بھی موجود ہے کہ آخر کار اس فلم کا انجام کیا ہوگا کیونکہ فلم کے تینوں کردار ہی بڑے جاندار ہیں اور تینوں ہی فلم کے ہیرو بننے کی جستجو میں ہیں کہیں ناظرین حکومت کے کردار کو سراہا رہے ہیں اور کہیں اپوزیشن کے کردار کو پسند کر رہے ہیں اور کہیں اسٹیبلشمنٹ کا کردار لوگوں کو بھا رہا ہے اور عدلیہ بھی اپنے وجود کو عوامی حلقوں میں مشہور بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
تینوں کرداروں کی اپنی اپنی آڈینس ہے اسی وجہ سے پاکستان میں یہ فلم گزشتہ سات دہائیوں کے زائد عرصے سے پردے پر موجود ہے اسکا اختتام ممکن نہیں ہے کردار بدلتے رہے ہیں بدلتے رہیں گے مگر کہانی ایک ہی رہے گی اور سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ فلم کے کرداروں کا معاوضہ بڑھتا جا رہا ہے مگر 25 کروڑ آڈینس بھلے ہی ایک ٹکٹ پر مسلسل فلم دیکھے جا رہی ہے۔
مگر اس کی آمدنی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے پاکستان کی تقدیر جن چند ہاتھوں میں ہے انہیں چاہئے کہ خدارا اب سکرپٹ بدل لیں اور اپنے کردار بہتر بنا لیں منفی کرداروں سے نکل کر مثبت کردارادا کریں اور آڈینس کے حالات اور ان کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات پر ترس کھائیں۔