موت

دیکھتی آنکھوں پڑھتی زبانوں کو سدرہ بھٹی کا سلام عرض ہے،امید کرتی ہوں کہ آپ سب ٹھیک ہوں گے،رب کائنات سے دعا ہے کہ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے،خوش و خرم آباد رکھے،آمین،ثم آمین۔

موت کا ایک دن مقرر ہے اور مرنے کے بعد ہر کوئی جنت میں جانے کا خواہش مند ہے لیکن انسان لوگوں کی زندگیاں جہنم بنانا نہیں چھوڑ رہا،افسوس صد افسوس۔

آج کل ہر طرف یہی خبریں گردش کر رہی ہیں فلاں کو ہارٹ اٹیک ہو گیا،فلاں کی کورونا سے موت ہو گئی،فلاں کو فالج ہو گیا یا کوئی ایکسیڈنٹ سے جاں بحق ہو گیا،پہلے شاید موبائل فونز یا سوشل نیٹ ورکنگ تیز نہیں تھی تو ایسی خبریں بہت کم سننے کو ملتی تھیں،اب آئے روز اموات کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں،بالخصوص جب سے کورونا وائرس آیا خبروں کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے۔

بحیثیت مسلمان ہمیں بالکل یقین ہے موت برحق ہے سب کو آنی ہے،کیا ہم موت کے لئے تیار ہیں؟ کیا ہم قبر میں پوچھے جانے والے سوالات کو جانتے ہیں؟ کیا ہم ریسرچ کرتے ہیں یا ہم نے محظ دنیا کی زندگی میں ہی دل لگا لیا ہے اور بے شک دنیا کی زندگی دھوکے کا سامنا ہے۔نا انصافیاں،جھوٹ،لڑائی جھگڑے معاشرے میں عام ہو گئے ہیں،ستم ظریفی یہ ہے کہ اپنا خون ہی جیسے سفید ہو گیا ہے،ہر کسی کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے۔

ہر کوئی اپنی با ت کرتا ہے یا اپنے بارے میں سوچتا ہے،کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اپنے سے زیادہ دوسروں کے بارے میں سوچیں،ہمسایوں کی خبر رکھیں،اگر کوئی پریشان حال ہے تو اس کے دکھ،مصیبت دور کرنے کی کوشش کریں،کورونا کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے ہسپتالوں میں جانا چھوڑ دیا جو کبھی اللہ کا نیک فرشتہ صفت انسان کسی کو دوا وغیرہ لے کر دے دیتے تھے یا کھانا تقسیم کر دیتے تھے وہ بھی سلسلہ بہت کم ہو چکا ہے یا ختم ہو گیا ہے۔

گویا کہ ہر شخص ابھی بھی اپنی خواہشوں کے پیچھے دوڑ رہا ہے حالانکہ روٹی رزق سب اللہ کریم کے ہاتھ میں ہے جس کیلئے محنت شرط ہے،لیکن وہی بات دوبارہ سے نفسہ نفسی کا عالم ہے۔بس لوگوں کے ذہن میں یہی ہے کہ ہمارے بعد ہماری اولادوں کا کیا بنے گا حالانکہ اللہ ہی ہر کسی کا والی وارث ہے،حالیہ اموات کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے،ایسا لگ رہا ہے جیسے اللہ تعالیٰ کائنات کو سمیٹ رہے ہیں۔

آج کے اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ خدارا آس پاس اپنے عزیز و اقارب کا خیال رکھا جائے،میں یہ کہتی آئی ہوں اللہ اپنے حقوق معاف فرما دیں گے کیونکہ اللہ کی ذات غفور و رحیم ہے لیکن بندوں کے حقوق نہیں معاف ہوں گے جب تک وہ خود نہ معاف کریں۔

یہاں پر کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صرف Financial help یا مالی مدد کافی ہوتی ہے لیکن در حقیقت آپ کا وقت،پیار،محبت،لوگوں سے اچھا رویہ سب اس میں شامل ہے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ہمارا اخلاق کام پہ یا باہر ملنے ملانے والوں کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے لیکن گھر آتے ہی وہ رویہ تبدیل ہو جاتا ہے،آپ کے اچھے رویے برتائو کی باہر کے ساتھ ساتھ آپ کے اپنے پیاروں کو زیادہ ضرورت ہوتی ہے،کاش کے یہ بات ہم سب کو سمجھ آ جائے،آمین۔

کیا ہم قبر میں پوچھے جانے والے سوالات کیلئے تیار ہیں؟ کیا ہمارا ضمیر مطمئن ہے،یہاں پر کچھ سوالات جو ہم بچپن سے پڑھتے یا سنتے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے ساتھ شیئر کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

پہلا سوال یقیناً فرض نماز کے بارے میں ہو گا،دیگر کتابوں میں یہ بھی درج ہے کہ زندگی کہاں گزاری،ایک ایک سال،ایک ایک مہینہ،ہر ہفتہ،ہر دن،ہر گھڑی کے بارے میں سوال ہو گا،کہاں وقت گزارا،کن کن محفلوں میں بیٹھے،پھر جوانی کے بارے میں سوال ہو گا،جوانی کہاں گزاری،جوانی اللہ کی نافرمانی میں گزاری یا اللہ کی فرمانبرداری گزاری،جس نے جوانی اللہ کی عبادت میں گزاری وہ عرش کے سائے کے نیچے ہو گا،انشا اللہ۔

مال کہاں سے کمایا،کیا حلال اور حرام کا فرق رکھا یا صرف یہ خواہش تھی کہ بس مال ہی مال جمع کیا جائے،حلال اور حرام کی تمیز کی تھی یا پھر بیوی بچوں کی خواہشات پوری کرنے کیلئے حرام کا سہارا لیا تھا؟

چھوٹا سوال مال کے بارے میں ہو گا،مال خرچ کہاں کیا تھا؟ کیا فضول خرچی میں اڑایا تھا یا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کیا یا صرف جمع کر کے رکھا اور زکوٰۃ بھی ادا نہیں کی،اور پانچواں سوال یہ ہے کہ جو علم تھا اس پر عمل بھی کیا یا پھر بحثیں ہی کرتے تھے،قبر کا حال مردہ جانے لیکن یہ کچھ ایسے سوالات ہیں جو دائیں اور بائیں جانب بیٹھے فرشتے درج کر رہے ہیں،ہر نیکی اور گناہ لکھا جا رہا ہے اور یقیناً قیامت کے دن ان سب سوالوں کا جواب دینا ہو گا،ابھی بھی کچھ لوگ ایسے بے خبر سے ہیں اور ان کو لگتا ہے جیسے یہ دنیا کبھی ختم نہ ہوگی یا خوف خدا ہی ختم ہو گیا ہے،یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں ظلم و زیادتی،معاشرتی اور سماجی برائیاں عام ہوتی جا رہی ہیں۔

اللہ کریم سے دعا ہے اللہ اپنے حبیب کے واسطے،وسیلے،صدقے ہمیں اچھا مسلمان بنائے،ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے والا بنائے اور اچھے برے کی تمیز عطا کرے،یہ آرٹیکل صرف پڑھنے کی حد تک نہیں،اللہ عمل کی توفیق ہو،آمین،اللہ ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنے والا بنائے،آمین،ثم آمین۔جزاک اللہ

جزاک اللہ
دعائوں کی طالبہ
سدرہ بھٹی(لندن)

Comments (0)
Add Comment