انسانوں کی سمگلنگ کے خاتمہ کے عالمی دن کا مشترکہ اعلامیہ
اسلام آباد (تارکین وطن نیوز) حکومت پاکستان اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے انسانی سمگلنگ کے خلاف جدوجہد میں اشتراک عمل کو مستحکم بنانے اور اپنی کوششیں تیز کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انسانوں کی سمگلنگ کے خاتمہ کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کی گئی تقریب کے دوران تمام شرکاء نے بچوں کا تحفظ یقینی بنانے اور استحصال کے شدید خطرے سے دوچار افراد کے حقوق اور عزت ووقار کی پاسداری پر زور دیا۔
رواں سال یہ دن دنیا بھر میں "انسانی سمگلنگ کے خلاف جنگ، ہر بچے کے تحفظ کا عزم” کے مرکزی پیغام کے تحت منایا گیا۔ پاکستان میں اس موقع پر اقوام متحدہ دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی)، انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی)، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم)، اور سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ تقریب کا اہتمام کیا۔ یہ دن ہر سال 30 جولائی کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد انسانوں کی سمگلنگ کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور متاثرہ افراد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ رواں سال کے مرکزی پیغام کے تحت بچوں کی سمگلنگ اور افرادی قوت کے مسائل کے خاتمہ کے لئے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والوں میں بچوں کا تناسب نمایاں ہے اور لڑکیاں خاص طور پر سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور عالمگیریت کے پیش نظر سمگلنگ کی سرگرمیاں ایسے پیچیدہ نیٹ ورکس کی شکل اختیار کر رہی ہیں جو روایتی قانونی فریم ورکس کو چیلنج کر رہے ہیں، اور غلامی کی نئی اقسام کو جنم دے رہے ہیں۔ آن لائن پلیٹ فارمز کی وجہ سے بچوں کے لئے جنسی استحصال اور صنفی تشدد کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انسانی سمگلروں کے لئے سرحد پار لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
انسانوں کی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن کی اس تقریب کا مقصد پاکستان میں بچوں کی سمگلنگ اور افرادی قوت سے متعلق مسائل کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور ان کے خلاف سرگرم مختلف تنظیموں کی مشترکہ کوششوں اور کاوشوں کو اجاگر کرنا تھا۔ اس موقع پر ملکی سطح پر کام کرنے والے پارٹنرز اور مختلف متعلقہ فریقوں کی سرگرمیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا جو پاکستان میں انسانی سمگلنگ کے خلاف مصروف جدوجہد ہیں۔ تقریب کے دوران اقوام متحدہ کے اداروں اور اس کی پارٹنر تنظیموں نے انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لئے ہر سطح پر معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے اور مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ تقریب میں پیش کی گئی پریزنٹیشنز، ماہرین کی آراء اور گفتگو کے سیشنز کی بدولت علوم، حکمت عملیوں اور عمدہ طریقوں کے بارے میں تبادلہ خیالات کا موقع ملا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے جناب عباس احسن نے اپنی ابتدائی کلمات میں کہا کہ مجموعی طور پر ہمارے معاشرے کو بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ اسمگلنگ کیا ہے پاکستان میں اس کا پھیلائو ہے اور اس کا لوگوں کی زندگیوں پر خاص طور پر بچوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
پاکستان میں یو این او ڈی سی، آئی سی ایم پی ڈی، آئی ایل او، آئی او ایم اور ایس ایس ڈی او کے ملکی نمائندوں نے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور بچوں کو درپیش سمگلنگ کے خطرات کم کرنے کے لئے مختلف اداروں کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر جیریمی ملسم، نمائندہ یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان نے محترمہ شاہدہ گیلانی، پروگرام آفیسر ہیومن ٹریفکنگ اینڈ مائیگرنٹ اسمگلنگ کو یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر غدا ولی کا پیغام سامعین کے ساتھ پڑھنے کی دعوت دی۔ محترمہ گیلانی نے اپنے پیغام میں روشنی ڈالی، اس سال کا تھیم ان بچوں کے متاثرین پر مرکوز ہے جو گزشتہ 15 سالوں میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ اس نے یہ بھی شیئر کیا، "UNODC کے اعداد و شمار کے مطابق، عالمی سطح پر، بچوں کی اسمگلنگ کا ایک تہائی حصہ ہے، جو ناقابل بیان زیادتی کا شکار ہیں – چاہے انہیں مزدوری پر مجبور کیا جائے، دلہن کے طور پر فروخت کیا جائے، فوجیوں کے طور پر بھرتی کیا جائے، یا مجرمانہ سرگرمیوں پر مجبور کیا جائے۔
یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان کے نمائندہ ڈاکٹر جیریمی ملسم نےمحترمہ شاہدہ گیلانی پروگرام آفیسر انسانی ااسمگلنگ کو مدعو کیا کہ وہ یو این او ڈی سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا پیغام سامعین کو پڑھ کر سنائیں، انہوں نے مزید اپنے اپنے پیغام میں کہا کہ اس سال کا مرکزی پیغام ان متاثرہ بچوں کے لیے ہے جو گزشتہ 15 سالوں سے اس کا شکار ہیں۔ یو این او ڈی سی کے اعدادوشمار کے مطابق ا سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد میں بچوں کا تناسب ایک تہائی کے لگ بھگ ہے، جنہیں ناقابل بیان زیادتیوں اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کہیں یہ بچے جبری مشقت کا شکار بنتے ہیں، تو کہیں انہیں عسکری سرگرمیوں کے لئے بھرتی کیا جاتا ہے، ایک طرف کم عمری کی شادیوں کے لئے ان کی تجارت زوروں پر ہے تو دوسری جانب انہیں جرائم پیشہ سرگرمیوں پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
آئی ایل او پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر گیئر ٹونسٹول نے کہا کہ آئی ایل او انسانی سمگلنگ کے خلاف جدوجہد کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے کیونکہ یہ مسئلہ انتہائی کمزور طبقات بالخصوص بچوں کے لئے سنگین نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں سمگلنگ کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد تقریباً 33 لاکھ ہے۔ ان حالات میں حکومتوں کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مربوط حکمت عملیاں وضع کریں۔ کنٹری ڈائریکٹر آئی ایل او نے کہا کہ اس نوعیت کے فورمز کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم خیال تنظیموں کے درمیان اشتراک عمل کوفروغ دیا جا سکتا ہے اور پاکستان میں انصاف اور برابری پر مبنی معاشرے کے قیام میں پیشرفت یقینی بنائی جا سکتی ہے۔
آئی او ایم کے سینئر پروگرام کوآرڈینیٹر ونسنٹ میتیو نے بچوں کی سمگلنگ کے خاتمہ کے لئے باہمی اشتراک عمل کو مستحکم بنانے اور مائیگریشن کی باقاعدہ سرگرمیوں میں بہتری لانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی او ایم قانونی مائیگریشن کے طریقوں کو بہتر بنانے اور ایک جامع لائحہ عمل کے تحت انسانی سمگلنگ اور تجارت کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہے۔ اس لائحہ عمل کے تحت مائیگریشن کے انتظامی امور کو بہتر بنایا جا رہا ہے، شعور و آگاہی کو فروغ دیا جا رہا ہے، قانونی فریم ورکس اور متاثرہ افراد کی معاونت کے نظاموں کو مستحکم بنایا جا رہا ہے اور متاثرہ افراد کی بحفاظت واپسی اور دوبارہ معاشرے کا حصہ بنانے کی سرگرمیوں پر کام کیا جا رہا ہے۔
ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے متاثرہ افراد بالخصوص کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی نشاندہی اور انہیں معاونت فراہم کرنے والے اداروں میں بھجوانے کے لئے ایک منظم سوچ کے تحت کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ انہیں موزوں نگہداشت اور معاونت کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ "انسانوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے قانون (پی ٹی پی اے)” کے تحت مقدمات میں اضافہ، بچوں اور جبری مشقت کی سرگرمیوں سے متعلق معائنوں میں بہتری اور ان سرگرمیوں پر کام کرنے والے متعلقہ فریقوں کی استعداد میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی سمگلنگ کے موثر ازالہ اور روک تھام کے لئے عوامی آگاہی بڑھانے اور اعدادوشمار کی روشنی میں موزوں حکمت عملیاں ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی تنظیم ایس ایس ڈی او کی جانب سے ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانے اور ہر سطح پر انسانی سمگلنگ کے خاتمہ کی تمام کوششوں میں معاون کردار ادا کرنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
آئی سی ایم پی ڈی کے ہیڈ آف آفس فواد حیدر نے کہا کہ آج کے دن کا مرکزی پیغام "انسانی سمگلنگ کے خلاف جنگ، ہر بچے کے تحفظ کا عزم”بچوں کے حقوق اور عزت ووقار کے تحفظ کے لئے مشترکہ کوششوں کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی ایم پی ڈی کا موقف ہے کہ انسانوں کی تجارت کے خاتمہ کے لئے سرحد پار تعاون اور مختلف اداروں کے درمیان اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے اور متاثرہ افراد کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے تاکہ ہر بچہ انسانی سمگلروں کے جال سے محفوظ رہے اور استحصال کا نشانہ نہ بننے پائے۔
سینیٹر محترمہ عائشہ رضا فاروق، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ (NCRC) نے کہا، "آج انسانی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر، ہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں سے ایک کا مقابلہ کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں: بچوں کی اسمگلنگ۔ یہ دن اس وسیع خطرے کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے جو اسمگلر بچوں کی حفاظت اور وقار کے لیے لاحق ہے اور یہ ہمارے لیے اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
اعلی سطح کے کے اختتامی تقریب میں دائریکٹر جنرل ایف ائی آئی جناب احمد اسحاق جہانگیر نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی سمگلنگ، بالخصوص بچوں کی سمگلنگ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسے مرکزی حیثیت دیتے ہوئے اس کے خلاف پیہم اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ایف آئی اے اس گھناؤنے جرم کے خلاف جدوجہد میں پیش پیش ہے اور دیگر پارٹنرز کی معاونت اور حمایت ہماری ان کوششوں کو موثر بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے کہا کہ آج کی یہ مشترکہ تقریب انسانوں کی سمگلنگ کے خلاف ہمارے پختہ عزم اور اشتراک عمل پر مبنی اقدامات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یو این او ڈی سی، آئی سی ایم پی ڈی، آئی ایل او، آئی او ایم ،ایس ایس ڈی او ، اور ایف آئی اے نے پاکستان میں انسانوں کی سمگلنگ کے مکمل خاتمہ اور ہر بچے کے لئے محفوظ اور خطرات سے پاک مستقبل یقینی بنانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔