لندن(تارکین وطن نیوز)کیا گزشتہ سال کورونا پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم آفس میں کرسمس پارٹی ہوئی تھی یا نہیں؟ جبکہ بر طانوی پولیس نے تحقیقات کرنے سے انکار کردیا۔
بورس جانسن نے اپنی پریس سیکریٹری الیگرا اسٹریٹن کی لیک ویڈیو پر معذرت کرتے ہوئے پارٹی کرانے کی تردید کر دی۔بورس جانسن نے کہا ہے کہ کیبنٹ سیکریٹری جائزہ لیں گے کہ آیا قواعد کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں، اگر ہوئی تو ملوث افراد کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر کیئراسٹارمر نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے تک تردید کے بعد وزیراعظم کی معافی کئی سوالات اٹھاتی ہے۔اپوزیشن لیڈر کیئر اسٹارمر کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگ سوچتے ہیں کہ وزیر اعظم نے انہیں بےوقوف بنایا اور جھوٹ بولا۔ ایس این پی کے رہنما آئین بلیک فورڈ نے بورس جانسن سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی ترجمان نے مذکورہ واقعے پر استعفا دے دیا ہے۔
خیال رہے کہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں کرسمس پارٹی سے متعلق ان کی ویڈیو لیک ہوئی تھی جس میں بورس جانسن کی ترجمان کرسمس پارٹی سے متعلق مذاق کرتی نظر آرہی تھیں۔
ادھر کورونا کے اومی کرون ویرینٹ کیسز میں اضافے پر برطانیہ میں پلان بی کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اومی کرون کیسز کی تعداد سامنے آنے والے کیسز سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرانی پابندیاں پھر نافذ کی جارہی ہیں، پیر سے جن ورکرز کیلئے گھر سے کام کرنا ممکن ہے وہ گھر سے ہی کام کریں۔بورس جانسن کا کہنا تھا کہ جمعے سے بیشتر عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی ہوگا، تھیٹر اور سینما میں بھی ماسک کا استعمال کیا جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم کے مطابق آئندہ ہفتہ سے نائٹ کلب اور رش والے مقامات پر جانے کیلئے کووڈ پاس دکھانا لازمی ہوگا۔