دورے کا مقصد 40 زخمی فلسطینیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے ملائشیا لانے پر خیر سگالی کا پیغام دینا تھا
کوالالمپور(محمد وقار خان) ہائی کمشنر ولید ابو علی نے ملائشیا اور پاکستانی عوام کے فلسطینیوں کے بارے میں جذبات کو سراہا گزشتہ دنوں 40 زخمی فلسطینیوں کو علاج کی غرض سے ملائشیا لے کے آنے پر جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان پریس کلب ملائشیا ، پی ایف یو جے ملائشیا چیپٹر اور معروف سیاسی اور سماجی شخصیت خرم عباسی نے فلسطین ایمبیسی کا دورہ کیا، جہاں پر انہوں نے فلسطینی ایمبیسڈر ولید ابو علی اور شہید اسماعیل ہانیہ کے بھتیجے سے ملاقات کی اس موقع پر شہید اسماعیل ہانیہ کے لیے فاتحہ کہی گئی اور فلسطین سے انے والے زخمیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
سفیرِ فلسطین نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اور ملائشیا کی عوام کا فلسطینیوں کے لیے اظہار یکجہتی کا جذبہ ہمیں بہت ہمت پہنچاتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ایک دن ساری امت کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن کی جنگ کے لیے ساری دنیا نے فوری رد عمل دیا جبکہ فلسطینی مظالم پر اسرائیل کے لیے کسی بھی ملک یا نمائندہ تنظیموں کی طرف سے کوئی حقیقی رد عمل سامنے نہیں آیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں کسی بھی صورتحال میں عورتوں بچوں ہسپتالوں عبادت گاہوں اور سکولوں پر حملہ نہیں کیا جاتا لیکن اسرائیل ان سب بنیادی اخلاقیات کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور پوری دنیا اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کم سن بچوں کا کیا قصور ہے کہ وہ امن کی زندگی نہیں گزار سکتے ؟ ہم مسلمان ہیں ہمیں شہادت سے ڈر نہیں لگتا لیکن صیہونی قوتوں کو معلوم ہے کہ جب تک ہم امن سے نہیں رہ سکتے چین سے وہ بھی سو نہیں سکیں گے ۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ جس طرح ملائشیا نے فلسطینی زخمیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے ملائشیا بلوا کر انسانی ہمدردی کا ایک بے مثال ثبوت دیا ہے اسی طرح ہم پوری مسلم امہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے ذاتی مفادات سے بالا ہوکر حقیقی طور پر فلسطینیوں کے جائز حق کے لیے مخلصانہ کوششیں کریں گے ۔
اس کے ساتھ ساتھ OIC اور UNO بھی پچھلی 7 دہائیوں فلسطین کے لیے موثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہے ۔ کم از کم OIC کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔