ملائشیا میں”یوم استحصالِ کشمیر” کے حوالے سے پاکستان ہائی کمیشن میں تقریب کا انعقاد
کوالا لمپور (محمد وقار خان) ملائشیا میں "یوم استحصالِ کشمیر” کے حوالے سے پاکستان ہائی کمیشن ان ملائشیا میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ،ملائشین فلاحی تنظیم MAPIM کے چیئرمین (ستارۂ پاکستان) استاد اظمیِ نے پاکستانی قومی ترانے کے مفہوم پر عمل کرنے پر زور دیا ۔
دنیا بھر میں 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے ، کیونکہ کہ 74 سال قبل اسی دن بھارت نے بغیر کسی قانونی جواز کے، ریاست جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا تھا،اسی مناسبت سے پاکستان ہائی کمیشن ملائشیا کے ہال میں یوم استحصالِ کشمیر کے عنوان سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔
تقریب میں ہائی کمیشن آف پاکستان کے تمام آفیسرز ، اسلامی دنیا کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی تنظیم MAPIM کے چیئرمین استاد اظمیِ عبد الحمید(ستارۂ پاکستان ) کے علاوہ ، محمد جمال الدین شمس الدین ، ایگزیکٹو آفیسر آف اسلامک آرگنائزیشن کوآرڈینیشن کمیٹی ( ACCIN ) ایشین علماء اسمبلی کے چیئرمین ” داتو ڈاکٹر عبدالغنی شمس الدین ” ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو آفیسر آف انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس اسلامک سٹڈیز ، ڈاکٹر احمد بدری بن عبداللہ کے علاوہ پاکستانی و ملائشین سول سوسائٹی ، بزنس کمیونٹی ، سٹوڈنٹس اور ملائشین میڈیا کے علاوہ مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور ملائشین ، پاکستانی قومی ترانوں سے کیا گیا ،مقررین نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غاصبانہ قبضے پہ دنیا کی خاموشی پہ حیرانی ہے ۔ہندوستانی غاصب افواج کشمیری شہریوں کے بنیادی شہری حقوق کو سابقہ 74 سال سے غصب کیے ہوئے ہے ، ہمیں بطور مسلمان اپنے کشمیری ، فلسطینی اور دنیا بھر میں مظالم کے شکار پاکستانی بھائیوں کے لیے اپنی آواز کو یکجا کرنا ہوگا ۔
ایشین علماء اسمبلی کے چیئرمین ” داتو ڈاکٹر عبدالغنی شمس الدین ” نے تمام مسلم امہ کے مسائل کا حل، اتحاد اور بھائی چارے کو قرار دیا، اور کشمیری عوام پہ جاری ظلم و استبداد پہ اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسلم امہ اور کشمیری مسلمانوں کی ازادی اور امن کے لیے خصوصی دعا کی ۔
انہوں نے دنیا بھر کے امن کے علمبرداروں کے دور رخ پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بات ان کے اپنے مفاد کی آتی ہے تو وہ ایک ہو کر اس کے حل کے لیے کوشش کرتے ہیں لیکن جب بات مسلم خون کی ہو ، تو وہ اس پر وہ انکھیں بند کر لیتے ہیں ، انہیں نظر نہیں آتا کہ گزشتہ 74 سال سے کتنے مسلمان شہید ہوئے، کتنے بے گھر، کتنے معذور، اور کتنی بستیاں اجاڑ دی گئیں ،لیکن یہ کمزوری ہماری اپنی بھی ہے جب سے ہم نے اتحاد اور بھائی چارے کو پس پشت ڈالا ہے، طاغوت ہم پہ بھیڑیے کی طرح ٹوٹ پڑا ہے ۔
ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو آفیسر آف انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس اسلامک سٹڈیز ، ڈاکٹر احمد بدری بن عبداللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملائشیا، پاکستان ، عرب یا دنیا کے کسی بھی خطے کا مسلمان تکلیف میں ہو تو ہم کو اس کا درد محسوس کرتے ہوئے اس کے حق کے لیے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے، اگر ہمارے کشمیری بھائی 74 سال سے غاصبانہ حصار میں ہیں تو یہ ہماری اتحاد کی کمزوری ہے ،اور ہمیں اتنا کمزور نہیں ہو جانا چاہیے کہ ہم کسی مظلوم کے حق کے لیے آواز بھی بلند نہ کر سکیں۔
ہائی کمشنر سید احسن رضا شاہ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکاء کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا ، اور کشمیری بھائیوں کو یقین دلایا کہ ہم ہمیشہ کی طرح اخلاقی طور پر ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ ظلم کا یہ منظر زیادہ دیر نہیں چل سکے گا ، ان شاءاللہ ایک دن ائے گا جب کشمیری عوام آزادی کا سورج دیکھیں گے ۔جاری ظلم مغربی دنیا کو نظر نہیں اتا انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اور تمام مسلم امہ عرب ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کی طرف بھی امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں ، آج ضرورت صرف مسلم امہ کے اتحاد کی ہے تاکہ مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم ختم ہو اور ظالم عناصر کا ہاتھ روکا جاسکے ۔
اسلامک حقوق کی تنظیم Mapim کے چیئرمین استاد اظمیِ عبد الحمید(ستارۂ پاکستان ) نے کہا کہ کشمیر ، فلسطین اور دنیا بھر میں مسلمانوں پہ ہورہا ظلم دنیا کو نظر نہیں آتاانہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اور تمام مسلم امہ عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ملائشیا و پاکستان کی طرف بھی امید بھری نظروں سے دیکھتے ہیں ، انہوں نے پاکستانی قومی ترانہ پڑھ کراس کا مفہوم حاضرین کو بتایا اور کہا کہ اس قومی ترانہ میں لکھے گئے اصولوں کے مطابق مسلم امہ متحد ہو کر دنیا میں جاری تمام مسائل کو حل کر سکتی ہے۔
پاکستان ہائی کمشنر کی طرف سے استاد اعظمیِ عبدالحمید (ستارۂ پاکستان ) کی زندگی اور مسلم امہ کے لیے ان کی خدمات پر ایک ویڈیو کلپ بھی دکھایا گیا ۔محمد جمال الدین شمس الدین ( ACCIN ) نے کہا کہ ہم 74 سال سے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی مذمت اور اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہر ممکن اخلاقی تعاون جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جذبہِ آزادی کو بندوقوں کے سائے سے مزید دبایا نہیں جا سکتا ، جلد ہی کشمیریوں اور دنیا میں تمام محصور اقوام کی آزادی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔