انگریزی زبان میں لکھی گئی نظموں کی کتاب ’’ورگوٹیلز‘‘ کی 11سالہ مصنفہ ،عروش وقاص

وہ ماڈل اسکول مصفح ابوظہبی کی 5ویں جماعت کی طالبہ ہیں

’’ورگوٹیلز‘‘ انگریزی نظموں پرمشتمل میری پہلی تصنیف ہے، مزید لکھنے کا ارادہ ہے

میری والدہ کے بعد میری انگلش کی ٹیچرمیڈم وحیدہ صاحبہ نے میری بڑی رہنمائی کی

عام مشاہدے کی بات ہے کہ اپنی ابتدائی عمر کے اوائل میں زیادہ تر بچوں کوچاکلیٹ ،آئس کریم کھانے ،اورمختلف اقسام کئ کھیل کود،یاموبائل اور ٹی وی اسکرینز پر کارٹون دیکھنے سے ہی فرصت نہیں ملتی مگر آج ہم آپ کوابوظہبی میں مقیم ایک ایسی کم عمرطالبہ عروش وقاص سے متعارف کرانے جارہے ہیں جوبالکل مختلف عادات کی مالک ہے اسےدرج بالا تمام امورکی بجائے نظمیں لکھنے کاجنون کی حد تک شوق ہے آیئے اس بارے اسی سے سنتے ہیں-

بچپن سے ہی مجھے نظمیں لکھنے کاشوق رہاہے میں گھرمیں آکرکچھ نہ کچھ لکھتی رہتی تھی میری اس عادت اورشوق کودیکھ کرمیری والدہ نے میری ہمت افزائی کی ۔ یہ سب میری ماں کی حوصلہ افزائی کی بدولت ممکن ہوا جس نے لکھائی کے میرے رجحان اور صلاحیتوں کو پہچان کر نہ صرف میری تعلیم و تربیت پر توجہ دی بلکہ مجھے ہر سہولت بھی فراہم کی اور اس بات کاموقع دیا کہ میں اپنی صلاحیتوں کونکھارسکوں میں نے ماں کی اس محبت اور رہنمائی کابھرپورفائدہ اٹھایا اور اپنے فارغ وقت میں مختلف موضوعات پرنظمیں لکھناشروع کر دیں۔جب بھی فرصت ملتی میں لکھتی ۔ماں میرابہت خیال رکھتی ہے مجھے گھرکے کسی کام کوہاتھ نہیں لگانے دیتی۔ان خیالات کااظہارانگریزی زبان میں لکھی گئی نظموں کی کتاب”ورگوٹیلز” کی 11سالہ مصنفہ ،ماڈل اسکول مصفح ابوظہبی کی 5ویں جماعت کی طالبہ عروش وقاص نے کیا-

عروش وقاص نے بتایا میری والدہ کے بعد میری انگلش کی ٹیچرمیڈم وحیدہ صاحبہ نے میری بڑی رہنمائی کی جبکہ شعبہ اسلامیات کی میری ٹیچرمیڈم زینت صاحبہ کی شخصیت نے بھی مجھے بہت متاثر کیا میں ان دونوں شخصیات سے بہت متاثر ہوئی ۔میں نے 7 برس کی عمر میں ہی نظمیں لکھنا شروع کردی تھیں میری کلاس ٹیچر نے میرے شوق کودیکھتے ہوئے نظم نگاری بارے مجھے کچھ ٹپس دیں۔وہ مجھے کلاس میں کچھ اسائنمنٹ دیتیں جنہیں میں بڑے اچھے انداز میں مکمل کرتی میرے اس شوق کودیکھتے ہوئے میری ٹیچر نے مجھے کہا کہ میں زیادہ سے زیادہ مطالعہ کروں اور پھر اپنے خیالات کوتحریری شکل دوں جس سے مجھے بہت حوصلہ ملا اور میں نے چھوٹے چھوٹے موضوعات پرمزید بہتر طورپر لکھنا شروع کردیا۔

2 چھوٹے بھائیوں ارحام اور انس کی بڑی بہن عروش جو اپنے بھائیوں سے بہت محبت رکھتی ہے کا کہنا ہے مجھے نئی نئی چیزیں ایکسپلورکرنے کاجنون کی حد تک شوق ہے مجھے نیچر سے قدرتی طورپرلگاؤہے مٰیں اپنے آس پاس کوبہت محسوس کرتی ہوں اور اس سے بہت کچھ سیکھتی ہوں اس کے علاوہ میں نے شخصیات،سائلنس،فینٹاسی،تقدیر،زندگی،موت کی حقیقت، اورزندگی میں رشتوں کی اہمیت پرلکھا بھی اورمزید لکھناچاہتی ہوں۔

ورگوٹیلز،انگریزی نظموں پرمشتمل میری پہلی تصنیف ہے ۔ابھی چونکہ میں پڑھ رہی ہوں اتنا وقت نہیں ہوتا کہ زیادہ لکھ سکوں مگر میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ نظمیں لکھنے کے اس شوق کوجاری وساری رکھوں گی۔آج ریڈکوبن جمعہ ریڈی مکس فیکٹری کے طارق صاحب نے میری حوصلہ افزائی کے لیے مجھے میری پوری فیملی کے ہمراہ اپنے آفس بلایا اور مجھے ایک خوبصورت ٹرافی اور نقد انعام دیا جس پرمجھے بہت خوشی ہوئی۔اس موقع پر طارق صاحب کے ایک اور دوست جناب طارق جاویدقریشی صاحب نے بھی مجھے کیش پرائزدیا اور مجھے مزید لکھنے کامشورہ دیا۔مجھے اس بات پر بہت خوشی ہوئی ۔

میری نظموں کی پہلی کتاب "ورگو ٹیلز”میں8 چیپٹرزہیں جس میں مختلف موضوعات پر 70 نظمیں ہیں جس میں چاند،سمندر،صحرا،رین بو،ڈارک میموری،میری پیاری بلی،دوسری ماں،ہیپی مدرزڈے،بسکٹ،سیکرٹ،اوردیگربہت سے موضوعات شامل ہیں۔عروش نے کہا مجھے خوشی ہوگی کہ اگر اس کتاب کوپڑھ کر اپنی رائے دیں تومیری حوصلہ افزائی ہوگی اور مجھے آگے بڑھنے میں رہنمائی ملے گی-

یاد رہے عروش کے والد وقاص افضل قریشی گزشتہ 18 سال سے ابوظہبی کی معروف ریڈی مکس کمپنی "ریڈکوبن جمعہ ریڈی مکس فیکٹری” میں بحیثیت سینئیراکاؤنٹنٹ خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس موقع پر عروش کی والدہ نے بتایا کہ عروش ایک بہت اچھی اسکیچ آرٹسٹ ہے۔ اور وہ کئی مقابلے جیت چکی ہے۔

اس کے علاوہ انگریزی اور عربی زبان میں نظم گوئی میں کمال کا عروج رکھتی ہے خبریں پڑھنا اس کاجنون ہے وہ خود کابہترین ورشن بنناپسندکرتی ہے قرآن پاک کی تلاوت بھی بڑی خوش الحانی سے کرتی ہے ۔میں خوش قسمت ہوں کہ اللہ پاک نے میری بیٹی کوبہت سی خوبیاں عطاکررکھی ہیں جوہمارے لیئے باعث فخرہے۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ہماری بیٹی کومستقبل میں بھی اسی طرح کامیابیوں سے نوازتا رہے -آمین

Comments (0)
Add Comment