بسلسلہ روزگار اگر بیرون ملک آنا ہے تو کوئی ہنر سیکھ کر آئیں

بسلسلہ روزگار اگر بیرون ملک آنا ہے تو کوئی ہنر سیکھ کر آئیں

بے ہنر آنے والوں کو کام ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

بیرون ملک آنے سے قبل وہاں کے کلچر اور زبان کو بھی سمجھیں

سابق ایم پی اے آزاد علی تبسم اور ہیومن ریسورسز ڈائر یکٹر ماجدہ خانم کی گفتگو

دبئی (طاہر منیر طاہر سے) ہر سال پاکستانیوں کی ایک خطیر تعداد بسلسلہ روزگار دنیا کے مختلف ممالک کا رخ کرتی ہے، جن میں زیادہ تر لوگوں کی تعداد خلیجی ممالک میں آتی ہے،خلیجی ممالک میں پڑھے لکھے لوگوں کے علاوہ ان پڑھ اور غیر ہنر مند لوگ بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں، جب تک خلیجی ممالک میں ترقیاتی عمل بھرپور انداز میں جاری تھا،تب تک غیر ہنر مند افراد کی بھی یہاں ضرورت تھی۔

اب وقت بدل گیا ہے اور انسانوں کی جگہ مشینوں نے لے لی ہے جنہیں آپریٹ کرنے کے لئے تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہونا ضروری ہے،گزشتہ دنوں سابق ایم پی اے آزاد علی تبسم اور ہیومن ریسورسز ڈائر یکٹر ماجدہ خانم کے ساتھ ملاقات میں یہی موضوع زیر بحث آیا۔

آزاد علی تبسم نے کہا کہ پاکستان کا ہر دوسرا بندہ بیرون ملک آنا چاہتا ہے خاص طور پر خلیجی ممالک اور وہ بھی دبئی میں،جب ان سے بنیادی تعلیم یا کسی ہنر کا پوچھا جاتا ہے تو وہ اس میں بالکل کورے ہوتے ہیں، آجکل ویسے بھی کچھ خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کے ویزوں پر پابندی ہے، ایسے میں بیرون ملک بسلسلہ روزگار آنے والے لوگوں کو کیا کرنا چاہئے۔

اس پر گفتگو میں شریک ہیومن ریسورسز ڈائر یکٹر ماجدہ خانم نے کہا کہ اب حالات بدل گئے ہیں، دنیا کے دیگر بہت سے ممالک کے لوگوں نے روزگار کے حصول کے لیے متحدہ عرب امارات کا رخ کر لیا ہے جو پڑھے لکھے ہیں اور اظہار بیان کے لیے انگلش بخوبی جانتے ہیں۔

اب ہماری پاکستانی کمیونٹی کا حصول روزگار کے لئے مقابلہ دیگر ممالک کی پڑھی لکھی اور ہنر مند کمیونٹی سے ہے، ماجدہ خانم نے بتایا کہ انہوں نے بیرون ملک بسلسلہ روزگار کی تلاش میں آنے والوں کے لیے Win Your Dream Job in the UAE کے ٹائٹل سے ایک انتہائی معلوماتی کتاب بھی لکھی ہے۔ جس میں پاکستان سے بسلسلہ روزگار یہاں آنے والوں کے لئے مکمل رہنمائی کی گئی ہے۔

متذکرہ معلوماتی کتاب میں CV کی تیاری اور ملازمت کے لئے انٹرویو کے سلسلہ میں رہنمائی کی گئی ہے۔ اس کتاب میں متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والی بڑی بڑی کمپنیوں کے تعارف اور نام و پتے دیئے گئے ہیں تاکہ نئے آنے والوں کو جاب ڈھونڈھنے والوں کو آسانی ہو اور کوئی مشکل پیش نہ آئے، سمندر پار بسلسلہ روزگار آنے والوں کو ماجدہ خانم نے مشورہ دیا ہے کہ وہ بیرون ملک جاب کی تلاش میں آنے سے قبل اپنے ملک میں رہ کر ہوم ورک کریں۔

جس ملک جارہے ہیں وہاں کے کلچر کے بارے جانیں اور جس جاب کی تلاش کے لئے جا رہے ہیں اس بارے مکمل معلومات اکٹھی کریں تا کہ وہاں جا کر ان کا وقت ضائع نہ ہو۔ اپنا CV بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں اور اسے اپ ڈیٹ رکھیں۔ ماجدہ خانم کا کہنا ہے کہ بیرون ملک حصول روز گار کے لیے تمام تر معلوماتی مواد ان کی کتاب اور ویب سائٹ پر موجود ہے جہاں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

آزاد علی تبسمڈائر یکٹر ماجدہ خانمسابق ایم پی اے آزاد علی تبسمہیومن ریسورسز ڈائر یکٹر ماجدہ خانم
Comments (0)
Add Comment