فیک نیوز اور فیک سیاسی وعدے

وفاقی وزیر قانون فرخ نسیم ” فیک نیوز ” پر تفصیلات سے آگاہ کر رہے تھے فیک نیوز دینے والے کو تین سے پانچ سال قید کی سزا ہوگی جبکہ اس کی ضمانت بھی ممکن نہیں ہوسکے گی اسی کے ساتھ فرخ نسیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں اسکے ساتھ ہی ایک سوال بھی فرخ نسیم نے سب کے سامنے رکھا کہ معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر ہو تو کیا معاشرہ بنے گا؟

وزیر قانون نے تنقید کرنے کی اجازت دی ہے اس لئے ڈیجیٹل keyboard پر ہاتھوں کے دونوں انگوٹھے کچھ لکھنے کے قابل ہوئے ہیں ورنہ تنقید پر بھی ایک دو سال قید کی سزا ہوتی تو شاید دماغ کی بتی گل کرنی پڑتی اور معاشرے کی برائیوں کو نظر انداز کرنا پڑتا وزیر قانون کی جانب سے تنقید کی اجازت ملنے پر ان کا شکریہ لہٰذا اب تنقید کرتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ہاں میڈیا پر ایسی بے شمار جھوٹی اور سنسنی خیز خبریں چلتی ہیں اور تبصروں کے ذریعے کچھ سچی اور جھوٹی خبریں اڑائی جاتی ہیں ۔

اسکے علاوہ ایک دوسرا سچ بھی ہے کہ موجودہ حکومت میڈیا کو اپنی گرفت میں لاکر اپنی کمزوری کو چھپانا چا ہتی ہے اور قانون سازی کرکے اپنے منظر نامے کو خوبصورت طور پر پیش کرنے کی خواہاں ہے جس میں سب کچھ اچھا ہے کی خبر عوام کے سامنے رکھی جائے اور میڈیا پر سزا کی تلوار لٹکا کر اسکی زبان بندی کر دی جائے چلیں حکومت کے اس فیصلے کے اثرات کتنے مثبت اور کتنے منفی اثرات مرتب کرتے ہیں یہ تو وقت کے ساتھ ساتھ پتا چلتا رہے گا۔

وزیر قانون سے درخواست ہے کہ جیسے انہوں نے سوال کیا کہ کیا معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر ہو تو کیا معاشرہ بنے گا؟ تو اس سوال کو میڈیا پر تھوپنے کی بجائے اپنے اوپر بھی تھوڑا تھوپ لیں تو یقیناً معاشرہ بہتری کی جانب گامزن ہوسکتا ہے کیونکہ محض میڈیا ہی جھوٹ پر مبنی خبریں نہیں دیتا ہے کیونکہ ان خبروں کے زیادہ تر ذرائع سیاستدان یا اسٹبلشمنٹ ہوا کرتے ہیں اسکے علاوہ صبح سے رات گئے تک سیاستدانوں کی لمبی چوڑی لائیو پریس بریفنگز میں جو جھوٹ، انتشار اور فسادی زبان استعمال کی جاتی ہے کیا اس سے معاشرے پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ؟

کیا ان پریس بریفنگز میں لگائے جانے والے الزامات قوم سن کر سکھ کا سانس لیتی ہے یا سیاست دانوں کی زبان سے نکلنے والے نفرت انگیز لفظ معاشرے کو تباہی کے دہانے پر نہیں پہنچا رہے، وزیر قانون معاشرے کی بات نا ہی کریں تو زیادہ مناسب ہے کیونکہ معاشرے میں مثبت اور تعمیری سوچ کو اجاگر کرنا محض میڈیا کا ہی کام نہیں ہے اس میں سب سے اہم کردار سیاست دانوں کا ہے اور اسکے بعد تمام مکاتب فکر ہے ۔

وزیر قانون صاحب سے دردمندانہ اپیل ہے کہ فیک نیوز کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کی جانب سے کیے جانے والے ” فیک وعدوں ” کے متعلق بھی ایک قانون بنائیں بھلے اسکی سزا فیک نیوز دینے والوں سے کم ہو تاکہ عوام کے جذبات مجروح نا ہوں اور عوام کو سبز باغ دیکھانے والوں کو بھی قانون سزا دے سکے مگر وزیر قانون ایسا نہیں کریں گے کیونکہ جو ان کے نزدیک سچ ہے وہی سچ ہے اور جو جھوٹ ان کے نزدیک ہوگا وہی جھوٹ کہلائے گا شاید اسے ہی جنگل کا قانون کہا جاتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment