اوٹاوا/نئی دہلی(نمائندہ خصوصی)اردو صحافت کے دو سو سالہ جشن کی خوشی میں قا ئم کی گئی تنظیم عالمی تحریک اردو صحافت اور سرگرم ادبی تنظیم امروہہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر عالمی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔اس تقریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے کئی مشہور صحافیوں کا کہنا تھا کہ جنگ آزادی میں اردو صحافت نے اہم کردار نبھایا ہے۔اس موقع پر مقررین صحافیوں نے کل ،آج اور کل کی صحافت کے مختلف پہلوؤں پر دلچسپ گفتگو کی تو سوچ کے نئے دروازے کھلے۔
سیمینار میں کینیڈاسے عالمی شہرت یافتہ شاعر اور مفکر ڈاکٹر تقی عابدی نے پروگرام کے استقبالیہ اور صدارتی خطبے میں اردو ادب اور صحافت کی تاریخ اور حوالوں کے ذریعہ کہا کہ صحافت میں پورا کلاسیکل ادب شامل ہے۔ اردو کانوں کی زبان بن گئی ہے۔جو سرخیاں چھپتی ہیں،وہ الفاظ ہمیشہ حوالے کے طورپر کام میں لیے جاتے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کی صحافت پر سوشل میڈیا بھاری ہے۔ مہمان خصوصی بین الاقوامی شہرت یافتہ سینئر صحافی عزیز برنی نے کہا کہ اردو صحافت نے جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا۔سیکولر پالیسی سے ہی اردو صحافت کو فروغ مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اردو گنگا جمنی تہذیب کی زبان ہے۔سیاست کے بنا اردو صحا فت کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کے مشہور سینئر صحافی محمود شام پروگرام میں شامل نہیں ہو سکے۔
ہندوستان کے ممتازسینئر صحافی شکیل حسن شمسی نے کہا کہ صحافت کی تاریخ پرانی ہے۔ ٹیپو سلطان نے 1794 میں شہید اخبار نکالا تھا ۔مجموعی طور پر اردو زبان اور صحافت نے خوب ترقی کی ہے ۔ہندوستان میں اردو کا مستقبل روشن ہے،اردو کےچار پا نچ چینل چل رہے ہیں ۔اس تقریب میں پاکستان کے ممتاز صحافی محمد امین یوسف نے کہا کہ اردو صحافت کی نئی نسل اردو صحافت کی باقاعدہ تعلیم اور تربیت لے کر صحافت میں سرگرم ہو۔انہوں نے کہا کہ زبان بیان اور قواعد و موضوع کی پوری معلومات کے بغیر صحافت کرنا صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف اینکر نگ کرنا ہی صحافت نہیں ہے۔
مشہور و معروف صحافی اور صحافت کی کتابوں کے مصنف معصوم مرادآبادی نے بتایا کہ جنگ آزادی کے دوران اردو صحافیوں نے اپنی جان پر کھیل کر اردو صحافت کی ۔امور خارجہ اور اور حقوق انسانی معاملات سے جڑے بین الاقوامی شہرت یافتہ سینئر مشنری صحافی اور شاعر ایم آئی ظاہر نے کہاکہ اردو صحافت میں کسی ایک طبقے کے لوگوں نے نہیں بلکہ سب ہی نے ساتھ نبھایا۔ جمناداس اختر،موہن چراغی اورچندر بھان خیال سمیت یہ فہرست بہت لمبی ہے۔اردو میڈیا کو فروغ دینے میں ہندی اور علاقا ئی زبانوں کے میڈیا نے بھی ساتھ نبھایا ہے۔
انہوں نے عالمی تحریک اردو صحافت کی طرف سے کہا کہ اردو میڈیا اپنا کینوس پھیلا ئے اور ٹی آر پی،سرکولیش ،یو وی پی وی کے ساتھ ساتھ صحافیوں کی تنخواہیں بھی بڑھا ئے ۔ ظاہر نے شرکا سے گفتگو کرتے ہو ئے سوالات بھی کیے۔ انہوں نے لا ئیو پروگرام کے دوران اشعار سناتے ہو ئے خوبصورت انداز میں کامیاب نظامت کے فرائض انجام د ئیے ۔آخر میں امروہہ فاؤنڈیشن کے چیئر مین فرمان حیدر نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔