شب قدر تحفہ خداوندی

ماہِ رمضان مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا ایک احسان ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کے دل میں تقویٰ پرہیزگاری صبرو بردباری ہمدردی اتفاق اخوت مساوات اور رواداری کے اوصاف پیدا کرتا ہے اور تزکیہ نفس کا بہترین ذریعہ بھی ہے ماہ رمضان بڑی رحمتوں برکتوں اور فضیلتوں والا مہینہ ہے اس کے پہلے عشرے کو رحمت دوسرے کو مغفرت اور تیسرے کو بخشش والا عشرہ کہا گیا ہے تیسرے عشرے میں اعتکاف اور شب قدر بھی آتی ہے جولیلة القدرکہلاتی ہے یہ بڑی ہی بابرکت رات ہے لیلة القدرماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات ہے

ایک مرتبہ حبضورﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک عابد و مجاھد کا زکر فرمایا جس نے ایک ھزار ماھ اس طرح گزارے کے دن کو جھاد میں گزارتا اور رات کوااللہ کی عبادت میں بسر کرتا تھا صحابہ کرام کو یہ سن کر تعجب بھی ھوا اور حسرت بھی تعجب اس مجاھد کی ھمت و ریاضت پر اور حسرت ھوئ کے کاش ھماری عمریں بھی ایسی طویل ھوتیں تو ھم بھی اپنا طویل وقت خدا کی عبادت میں گزارتے لیکن اب اپنی طبعی عمر کے اختصار کے باعث ھزار کوشش کریں تب بھی سابقہ امتوں کے خوش نصیب لوگوں کے ھم پلہ کیسے ھو سکتے ھیں یہ ھی بات آپ ﷺ کی خدمت میں محض اس حسرت کے ساتھ زبان پر آگئ کہ کاش ھمیں بھی ایسا طویل موقعہ مجاھد و مراقبہ اور عبادت و ریاضت کے لیے ملتا آپ ﷺ نے اپنی امت کے لیے آرزو کرتے ھوئے یہ دعا کی کے اے میرے رب میری امت لوگوں کی عمریں کم ھونے کی وجہ سے نیک اعمال بھی کم ھونگے تو اس پر اللہ نے آپ ﷺ کو شب قدر عطا کی قدر کے معنی عظمت اور شرف کے ھیں اس رات کو لیلاتہ القدر کہنے کی وجہ یہ ھے کہ جس آدمی کی اس سے قبل اپنی بے عملی کے سبب کوئ قدرو قیمت نھیں تھی اس رات میں توبہ و استغفار اور عبادت کی وجہ سے وہ صاحب قدرو منزلت بن جاتا ھے یہ اُمت محمدی ﷺ پر اللہ تعالی کا کرمِ خاص ہے کہ اِس نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفیﷺ کی اُمت کو ایک ایسی رات شبِ قدر عطا فرمائی ہے کہ جس کی ایک رات کی عبادت 83 سال چار ماہ سے بھی بڑھ کر ہے

ابن عباس عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ ”میں نے شب قدر جاننے کے لئے طاق عدوں پہ غور کیا تو مجھے پتا چلا کہ سات کا عدد اس لئے زیادہ مناسب ہے سات کے عدد پہ غور کیا تو معلوم ہوا کہ ”سات آسمان ، سات زمینیں ، سات راتیں ، سات دریا ، صفا اور مروہ کے درمیان سات مرتبہ دوڑ لگانا ، خانہ کعبہ کا سات مرتبہ طواف کرنا ، سات پتھر پھینکے کا حکم ، آدمی کی پیدائش بھی سات عضووں سے ہونا ، پھرآدمی کا رزق بھی سات دانوں کا ہونا ، انسان کے چہرے میں سات سوراخ ہونا (دوآنکھیں ، دوکان ، ناک کے دوسوراخ اور منہ) قربان جائیں قرآن مجید کی سورة فاتحہ کی آیات مبارکہ کا سات ہونا ، ختم کی سورتوں کا سات ہونا ، قرآن کی قرآت کا سات ہونا ، دوزخ پہ نظر ڈالیں تو سات دروازے ہونا ، جب اصحاب کہف کی طرف دیکھیں تو ان کی تعداد بھی سات ہونا ، عاد کی قوم کی ہلاکت کے مشاہدہ کریں تو سات راتوں میں ہلاک ہونا ، آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن کو سات مرتبہ دھونے کا کہاجس میں کتا منہ ڈال دے جب حضرت عائشہ کا آقا ﷺ سے نکاح ہوا تو آپکی عمر سات برس تھی رب کائنات نے سات چیزوں کی قسم کھائی (آفتاب ، چاشت کا وقت ،چاند ، دن ، رات ، آسمان ،جس نے آسمان اور زمین کو بنایا) دوزخ کے سات نام ہونا ، حضرت موسی علیہ السلام کے قد کی لمبائی سات ہاتھ ہونا ( اس وقت کے ہاتھوں کے حساب سے ) ، حضرت موسی علیہ السلام کے عصا کاسات ہاتھ لمبا ہونا ، حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کی قید کاسات سال ہونا ، حج کے بعد سات روزے رکھنے کا حکم ہونا۔ اللہ تعالی نے بہت سی چیزوں کو سات سات بنایا جب لیلتہ القدر ماہ رمضان کے آخری عشرہ کی ایک رات ہے تو اس اوپر کے استدلال ہوتا ہے کہ یہ بھی ستائیسویں رات ہی ہو گی مفسرین تحریر کرتے ہیں کہ شب قدر کی اہمیت کا اندازہ اِس سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ اِس شب میں عبادت کرنے والے انسان کو جس وقت روح الامین آکر سلام کرتے اور اِس سے مصافحہ کرتے ہیں تو اِس پر خشیت الہی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اوراِس کے بدن کا رواں رواں کھڑاہوجاتا ہے اور اِس کی آنکھیں ڈبڈباجاتی ہیں یہ وہ رات ہے جو رزق مانگنے والوں کو رزق عافیت چاہنے والوں کو عافیت ، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی ، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت ، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے اسی شب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا فرمایا اسی رات حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے لئے سامان اکھٹا کیا گیا یہی وہ رات ہے جس رات حضرت عیسیٰ کو آسمانوں پر اٹھایا گیا اسی رات تیئس سال کی مدت میں مکمل ہونے والی عظیم کتاب قرآن پاک ہے حضرت عائشہ نے حضور اکرم ﷺ سے پوچھا یارسول اللہ ﷺ اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں ؟ حضور اکرم ﷺ نے دعا بتلائی جس کا ترجمہ ہے”اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے والے کو پس معاف فرما دے مجھ سے بھی مگر آج کے مسلمانوں میں اسلام اور عبادت کا جذبہ ماند پڑ تا جارہا ہے وہ مسلمان جو پورا سال آرام سے نیند کی آغوش میں پناہ لیتے ہیں کیا ایک رات خدا کی مرضی سے اس عظیم ہستی کی عباد ت میں گزار نہیں سکتے جس نے انسان کو پیدا ہی اپنی عبادت کے لیے کیا ہے مگر افسوس کے ہم اپنی پیدائش کا مقصد ہی بھول چکے ہیں ہم نیند کو تو ترجیح دیتے ہیں مگر یہ بھول

جاتے ہیں کہ ہم کتنا بڑا خزانہ ہاتھ سے چھوڑرہے ہیں اسی رات میں چاہے کتنا ہی گناہ گار شخص ہو اگر سچے دل سے پختگی کے ساتھ دل و زبان سے توبہ کر لے تو اللہ اسکے تمام گناہ معاف فرما دے گا اور اس پر رحمتوں کا نزول ہوگا آئیے اس شب قدر کے موقعہ پر گھر گھر عبادت کا اہتمام کریں

تحفہ خداوندی سے بھرپورفائدہ اٹھائیں کیا پتہ پھر یہ رات نصیب نہ ھو

Comments (0)
Add Comment