میٹنگ میں پی ٹی آئی نائب صدر ملائشیا کی صحافیوں کے خلاف نازیبا بیان بازی پہ بات چیت کی گئ
صحافی پاکستان کیلئےقیمتی سرمایہ اور دیار غیر میں ہموطنوں کی آنکھ ہوتے ہیں،صدر پی ٹی آئی ملک تنویر
کوالالمپور(محمد وقار خان)ملائشیا میں متحرک صحافیوں کو نائب صدر پی ٹی آئی ملایشیا ، منیر حسن شاہ کی طر ف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے معاملے پر پی ٹی آئی ملائشیا کے صدر ، کور کمیٹی پی ٹی آئی ملائشیا اور پاکستان پریس کلب ملائشیا کے اراکین کی ایک مشاورتی بیٹھک ہوئی۔
جس میں صحافیوں نے پی ٹی آئی کے صدر اور کمیٹی کے سامنے سارا معاملہ رکھا ، جس پر پی ٹی آئی ملائشیا کی طرف سے تمام غلط فہمیوں اورنائب صدر پی ٹی آئی ملائشیا کی طرف سے کہے گئے نازیبا الفاظ پر معذرت کی گئی ،صدر ملک تنویر نے نائب صدر پی ٹی آئی ملائشیا کی طرف سے جاری کردہ TDCP ٹور ایمبیسیڈر ٹو ملائشیا تعیناتی کے بے بنیاد نوٹیفکیشن کی بھی مذمت کی، نیز پارٹی میں موجود شیطان صفت عناصر کی سرکوبی کے عزم کا اظہار کیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر پی ٹی آئی ملک تنویر نے کہا کہ صحافیوں کا اور ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے ، صحافی پاکستان کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں اور دیار غیر میں ہموطنوں کی آنکھ ہوتے ہیں ، نیز پردیسی بھائیوں کے مسائل کے حل کے لیے اپنی فیملی اور کاروبار میں سے وقت نکال کر ہموطنوں کی خدمت کرتے ہیں، تمام کمیونٹی اپنے صحافی بھائیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے انکی احسان مند اور حالات حاضرہ سے آگاہ رہنے کے لیے انکی مرہونِ منت ہے۔
جبکہ پاکستان پریس کلب ملائشیا کی طرف کہا گیا کہ حالیہ چپقلش ، صحافیوں کی طرف سے فنڈز کے حساب کی طلبی اور پاکستان کے ایک سرکاری ادارے کا جعلی نوٹیفیکیشن سرکولیٹ کرنے پہ پیدا ہوئی اور ہم آئندہ بھی ایسا کام کرتے رہیں گے کیونکہ یہ ہمارے فرائض کا حصہ ہے۔
میٹنگ میں صدر پی ٹی آئی ملائشیا ملک تنویر، جوائنٹ سیکرٹری شاہد یوسف، شیخ زاہد حنیف اور عرفان خان شریک ہوئے،جبکہ صحافیوں کی طرف سے صدر پاکستان پریس کلب ملائشیا جاوید الرحمن کھرانہ،سید خرم عباس شیرازی ، ملک واجد علی،ضیاء الرحمان کھرانہ، فاروق ڈوگر اور محمد وقار خان نے نمائندگی کی۔
میٹنگ میں دو طرفہ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ نائب صدر پی ٹی آئی ملائشیا منیر حسن شاہ کے رویے کے حوالے سے اگلی میٹنگ میں جنرل سیکرٹری پاکستان پریس کلب ملائشیا، اویس تاج چوہدری اور سینئر نائب صدر عرفان لطیف سیفی بھی شامل ہوں گے تاکہ اس معاملے کو احسن طریقے سے حل کیا جا سکے ۔