ریاض (نمائندہ خصوصی) سعودی عرب میں معروف ادبی تنظیم حلقہ فکروفن کا اجلاس منعقد ہوا جسکی صدارت بابائے ریاض قاضی محمد اسحاق میمن نے کی جبکہ مہمان خصوصی نامور صحافی الیاس رحیم تھے۔
اس موقع پر حلقہ فکروفن کے جنرل سیکرٹری وقار نسیم وامق کا کہنا تھا کہ حلقہ فکروفن سعودی عرب میں گزشتہ 38 سالوں سے ادب کے فروغ کے لئے کوشاں ہے اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو اردو ادب کی جانب راغب کرتا آ رہا ہے کوویڈ 19 کی وجہ سے سرگرمیاں محدود رہی ہیں مگر اب کورونا وائرس کی شدت میں کمی کے بعد حلقہ فکروفن ماضی کی طرح ایک بار پھر سے اپنی ادبی سرگرمیوں کو شروع کرنے جا رہا ہے، حلقہ فکروفن کے صدر ڈاکٹر چوہدری محمد ریاض عاجز کے امریکہ کے دورہ سے واپسی پر انکی سربراہی میں تقریبات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگا۔
حلقہ فکروفن کے ناظم الامور ڈاکٹر طارق عزیز نے کہا کہ اردو ادب ہمارا سرمایہ ہے جسکی بدولت آج کا نوجوان طبقہ بھی اس سے مستفید ہو رہا ہے اور سخنوروں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے سعودی عرب میں شعراء نے ادب کی بہت خدمت کی ہے اور حلقہ فکروفن شعراء کرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو مسلسل ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بابائے ریاض قاضی محمد اسحاق میمن کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے یہ بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ یہاں شعراء کرام نے جہاں شعروشاعری کی ایسی یادگار محافل سجائی ہیں جو مدتوں یاد رکھی جائیں گی اور حلقہ فکروفن کے پلیٹ فارم سے جس طرح ادب کو فروغ دیا جا رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، حلقہء فکروفن سے نئے شاعر ہمیشہ سامنے آتے رہے ہیں اور آ رہے ہیں جس طرح سعودی عرب میں مقیم شعراء کرام نے شعری مجموعہ کلام لکھے ہیں اور انہیں شائع کروایا ہے اس سے پڑھنے والوں کو بہتر ادب میسر آ رہا ہے۔
مہمانِ خصوصی نامور صحافی الیاس رحیم کا کہنا تھا کہ ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہم صحافت کے ذریعے ادب کو فروغ دیں اور اردو ادب کی بدولت معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے اور اعلیٰ اقدار کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور پاک میڈیا فورم ادب کے فروغ کے لئے کوشاں رہے گا۔
اجلاس کے آخر میں حلقہ فکروفن کی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور نامور شاعرہ ڈاکٹر حنا امبرین طارق کے تازہ مجموعہ کلام ’’ اجالے بانٹ دینا تم ‘‘ پیش کی جس کو تمام شرکاء نے سراہتے ہوئے مبارکباد پیش کی اور اس کتاب کو اردو ادب میں ایک اہم اور بہترین اضافہ قرار دیا۔
اجلاس میں انڈس فورم کے سابق صدر ذیشان قاضی سمیت پاک میڈیا فورم کے صدر ذکاءاللہ محسن بھی شریک تھے۔