اگر کسی صحافی نے سویڈن کے متعلق کوئی سازشی خبر نشر کی جس سے سویڈن کے تعلقات کسی ملک یا عالمی تنظیم سے خراب ہوئے تو صحافی کو چار سال قید ہوسکتی ہے
سٹاک ہوم(رپورٹ:زبیرحسین)سویڈن میں نئی جمہوری حکومت نے آنے والے سال میں کچھ نئے قوانین متعارف کروانے کے لئےپارلیمنٹ میں بل پیش کردیا ہے جس میں خصوصی طور پر دلچسپ قانون یہ ہے کہ اگر کوئی صحافی سویڈن کے خلاف کوئی ایسی خبر نشر کرنے کا مرتکب ہوا جس سے سویڈن کے بین الاقوامی تعلقات پر اثر پڑے تو ایسے صحافی کو خفیہ اداروں کی تفشیش، چار سال جیل اور صحافی اگر غیر ملکی ہو تو اسے ان مراحل سے گزرنے کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔
گزشتہ روز سوشل ڈیموکریٹس اور موڈریٹس کے ممبر پارلیمان کی حمایت کے بعد قانون بنانے کی منظوری دے دی جائے گی۔
سابق اسٹیٹ سیکریٹری اور اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبونل کے جج کرسٹر تھیلن کہتے ہیں کہ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ سویڈن اس طرح کے قوانین کی جانب بڑھ رہا ہے۔
یونین آف جنرلسٹس سویڈن کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔پاکستان پریس کلب اسکینڈے نییویا کے صدر زبیر حسین اور پاکستان فیڈرل یونین آف جنرلسٹس اسکینڈے نییویا کے صدر جنید نواز چوہدری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اگر اس قانون سازی پر عملدرآمد ہوا تو پاکستانی صحافیوں کو اس قانون کی پاسداری کرنی ضروری ہے تاکہ وہ دیارِغیر میں کسی مسائل کاشکار نہ ہوں۔
زبیر حسین کا کہنا ہے کہ صحافت پر قدغن قابلِ مذمت عمل ہے مگر ملکی سالمیت کے لئے بعض اوقات سازشی عناصرکو لگام دینے کے لئے ایسی قانون سازی ناگزیر ہوجاتی ہے جو پورے شعبہ صحافت کو لپیٹ میں لے لیتی ہے۔