پیرس(ویب ڈیسک)ہفتے کی صبح برطانیہ جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 6افغان شہری ہلاک ہو گئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانسیسی حکام نے واقعے سے متعلق بتایا کہ مزید لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
فرانس کے ساحلی شہر بولون کے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والے تمام 6 افراد کا تعلق افغانستان سے ہے جب کہ ان کی عمروں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 30 کی دہائی میں تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ دیگر مسافر بھی زیادہ ترافغانی تھے جن میں کچھ سوڈانی تھے، ان میں زیادہ تر بالغ اور کچھ نابالغ تھے۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ 49 زندہ بچ جانے والوں کو ریسکیو کر لیا گیا، ان میں سے 36 کو فرانسیسی کوسٹ گارڈ نے اور 13 کو برطانوی کوسٹ گارڈ نے ریسکیو کیا۔
راسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق پانچ سے 10 کے درمیان مسافر اب بھی لاپتا ہیں۔
تین فرانسیسی بحری جہاز، ایک ہیلی کاپٹر اور ایک ہوائی جہاز کے علاوہ 2 برطانوی بحری جہازوں نے شمالی فرانس میں سنگاٹے کے علاقے میں سرچ آپریشن کے لیے روانہ کیا گیا۔
فرانسیسی وزیر اعظم نے بھی سماجی رابطے کی ویب پر جاری بیان میں کہا کہ ہماری ہمدردیاں متاثرین کے ساتھ ہیں جب کہ انہوں نے امدادی ٹیموں کی کوششوں کی تعریف کی۔
انسانی ہمدردی کے گروپ یوٹوپیا65 کے ترجمان نے سانحے کے لیے سرحدی جبر کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ قانونی راستے کے حصول میں دشواریاں اس طرح کے خطرے کو بڑھاتی ہیں اور لوگ انگلینڈ پہنچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ خطرات مول لینے پر مجبور کرتی ہیں۔
پراسیکیوٹر کے مطابق فرانس کے شمالی ساحل کے قریب رات2 بجے کے قریب کشتی الٹی۔کیلیس میں رپورٹر نے متاثرہ لوگوں میں سے کچھ کو دیکھا جو کشتی سے اتر رہے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ نے 2018 میں آنے والے لوگوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا جب کہ اس کے بعد سے ایک لاکھ سے زیادہ تارکین وطن فرانس سے جنوب مشرقی انگلینڈ تک چھوٹی کشتیوں پر چینل عبور کر چکے ہیں۔