زندہ قومیں اپنی تاریخ اور اپنے ماضی کو کبھی نہیں بھولتی ہیں اور اسے نہ صرف یاد رکھتی ہیں بلکہ اس سے سبق بھی حاصل کرتی ہیں بلاشبہ پاکستان کی تاریخ میں بھی ایسے کئی روشن اور مثالی دن ہیں جو تا قیامت لازوال رہیں گے ان میں سے ایک دن 6 ستمبر 1965 کا بھی ہے اور تاریخ کا ایسا روشن باب ہے جب افواج پاکستان اور پاکستانی قوم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کے خلاف جرات اور بہادری کی وہ داستان رقم کی جو رہتی دنیا تک لازوال رہے گی پاکستان کے غازی اور شہیدوں نے شجاعت کے ناقابل یقین کارناموں میں اپنی کامیابی کا لوہا گاڑھا ان کی فرض شناسی اور حب الوطنی جدید جنگوں کی تاریخ میں درخشندہ مقام پر فائز کی جا سکتی ہے۔
6ستمبر کو پوری پاکستانی قوم یوم دفاع پاکستان مناتے ہوئے اپنے ان قومی ہیروز اور بہادر افواج کی شہادت اور بے مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اس دن کا منانے کا مقصد پاکستان کی دفاعی و عسکری قوت کو مضبوط بنانے کا عزم بھی ہے تا کہ آنے والے مشکل دور اور جنگی صورتحال میں دشمن کے ممکنہ حملے سے احسن طریقے سے نمٹا جا سکے ستمبر 6 منانے کا یہ بھی مقصد ہے کہ دنیا پر عملی شکل میں یہ باور ہو جائے کہ دو قومی نظریہ قائد اعظم محمد علی جناح نے جو پیش کیا تھا ہم آج بھی اس پر قائم ہیں اور قیامت تک انشااللہ دو قومی نظریہ پر کاربند رہیں گئے دنیا میں پہلی بار دو قومی نظریہ اس وقت ہی پیش ہو گیا تھا جب اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب محسن ِ انسانیت رسول خدا نے دنیا کو سبق توحید پڑھایا تھا یہ چھ ستمبر کا ہی دن تھا جب پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاکستان کو ختم کرنے کے لیے ہماری سرحد عبور کر آیا تھا ۔
امتحان اور آزمائش کی ہر گھڑی اور موقع کی طرح اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد اہل حق و اہل پاکستان کے ساتھ رہی اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتی پاکستان کی بہادر بری بحری اور فضائی افواج نے دشمن کے وار روکنے کے لئے اپنے سینے ڈھال بنا دیے اس مو قع پر شہریان پاکستان کے رویے بھی بے مثل تھے ادھر بھارتی حملہ ہوا ادھر تمام اختلافات ختم اہل زر نے اپنا مال و دولت اہل فن نے اپنا کسب و کمال اہل قلم نے اپنے الفاظ و جذبات اور اہل دل نے اپنی وفائیں و دعائیں ہمارے گلوکاروں نے اپنی آواز کے جادوں سے ایسے دل کو چھولینے والے نغمے پیش کیے جن میں پاکستان کی محبت ہی محبت تھی ان کے ترانوں نے پاکستانی قوم کو جگایا اور پاکستانی فوج کو ہمت اور جذبہ دیا تاکہ وہ پاکستان کی طرف ہر اٹھنے والی بری نطر کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیں پہر ہر پاکستانی ’’ میرا سب کچھ میرے وطن کا ہے‘‘کی عملی تفسیر و تصویر بن گئی پاکستان کے بہادر بیٹوں نے زمین فضاء اور سمندر میں ہر معرکہ اور ہر مورچے میں دشمن کے دانت کٹھے کردیے رات کی تاریکیوں میں حملہ کرنے والا دشمن اس نے سوچا کہ صبح کا ناشتہ لاہور میں جا کر کرے گا مگر اس کے ذہن میں یہ بات نہ آئی کہ جس قوم کو وہ للکار بیٹھا ہے۔
اس کی افواج کل بھی دنیا کی بہترین عسکری طاقت تھی اور آج بھی دنیا بھر میں ٹاپ کلاس افواج میں اسکا شمار ہوتا ہے لاہور میں ناشتہ کرنے کی سوچ رکھنے والے بزدل دشمن کو تو افواج پاک سے پہلے پاک دھرتی کی غیور عوام نے ہی ناکوں چنے چبوا دیئے پھر میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی قیادت میں فرزندان پاکستان نے دشمن کو وہ سبق سکھایا کہ آج تک پاک دھرتی کے ان جانباز فرزندوں کی یاد آتے ہی دشمن کی سوچ تک لہو لہان ہو جاتی ہے دنیا کا سب سے بڑا ٹینکوں کا حملہ کرنے کی جب دشمن نے جسارت کی تو اسے جنرل ٹکا خان جیسے سالار کی قیادت میں اپنی ماں دھرتی کی ہریالی کو برقرار رکھنے والے ایسے دلیروں سے پالا پڑا جو دھرتی کو بنجر ہوتے ہوئے دیکھ ہی نہیں سکتے تھے اور اپنے خون سے پاک دھرتی کی آبیاری کرتے ہوئے مادر وطن پر نچھاور ہو گئے تاریخ شاہد ہے کہ چونڈہ کے محاذ پر صرف بیالیس شیروں نے دشمن کے ٹینکوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ۔
کیپٹن سرور شہید ، میجر طفیل شہید ، میجر محمد اکرم شہید ، لانس نائیک محمد محفوظ شہید ، سوار محمد حسین شہید ، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید ، راشد منہاس شہید ، میجر شبیر شریف شہید ، کیپٹن کرنل شیر خان شہید ، اور حوالدار لالک جان شہید یہ مادر وطن کے وہ مقدس و عظیم فرزندان ہیں جنہوں نے اپنی گلہائے جاں اس عرض پاک پر نچھاور کر کے اس کی ہواوئوں کو معطر کیا ایک غازی ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں بھارت دشمن کے 5 طیارے مار گرائے اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے جس کو کوئی بھی توڑ نہیں سکا اور نہ توڑ سکے گا بھارتی حکمرانوں کو جنگ ستمبر کے 17 دنوں میں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ انہوں نے کس قوم کو للکار ہے انہیں یہ بھی احساس ہوگیا ہوگا پاکستانی قوم نے قیام وطن کے بعد سے 18 سالوں میں سو کر وقت نہیں گذارا بلکہ اس کی حفاظت کیلئے لمحہ لمحہ انکھیں کھلی رکھی ہوئی ہیں آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت قربانی مانگتی ہے جتنی بڑی نعمت ہو گی اتنی بڑی قربانی ہوتی ہے ہمارے اصلاف نے قربانی انجام دیں جس کے نتیجہ میں آج ہم آزاد فضا میں جی رہے ہیں بقا کی جنگ میں ضرورت ہوتی ہے۔
ہر اس دشمن کے خاتمے کی جو کسی بھی شکل میں مادر وطن کے لئے ناسور ہو وہ صف دشمناں میں ہو یا لباس یاراں میں وہ کوئی بھی ہو جو مادر وطن کا غدار ہے قوم کی ذمہ داری ہے کہ ایسے دشمن پر کڑی نظر رکھیں اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ ایسے تمام دشمنوں کو صفحہء ہستی سے مٹا دے اسی میں وطن کی بقاء ہے اس دشمن نے خواہ سیاست کا لبادہ اوڑھ رکھا ہو اس دشمن نے خواہ مذہبی جبہ زیب تن کر رکھا ہو اور مذہب کی آڑ میں وطن کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہووہ دشمن خواہ کسی سرکاری عہدے پر براجمان ہو اس کا وجود مٹانا لازم ہے آج ہمیں ایک نہیں بلکہ پاک سر زمین پر بہت سے محاذوں پر کئی دشمنوں کا سامنا ہے ہمیں جہالت کے خلاف جنگ کرنی ہے غربت کا خاتمہ کرنا ہے خوشحالی کیلئے جان لڑانی ہے معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ داریت کے خلاف ہتھیار اٹھانے ہیں آئیے ملک دشمن عناصر کی گھٹیا سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک ہو جائیں آجائو عالم اسلام کے اتحاد کی طرف اپنے مسائل خود حل کرو فلسطین رونا بند کردے گا کشمیر آزاد ہوگا میانمار عراق شام میں ظلم ختم ہوگا حقوق محفوظ ہوجائیں گے۔
یہ سارے کافر ایک دوسرے کے دوست خیر خواہ ہیں جبکہ ہمارا دوست صرف اللہ ہے اس کا رسول ؐ ہے اور تمام مومنین ہیں پھر سے نظریہ پاکستان لاالہ الاللہ محمدرسول پر متفق و متحد ہوجائیں اگست 1947ء کو پاکستان اسی نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا اور ستمبر 1965ء میں اسی کلمہ توحید کی بنیاد پر دفاع پاکستان ہوا ہمارے بہت سے سیاستدان فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی باتیں کرتے ہیں لیکن ہماری فوج پھر بھی دفاع وطن میں ڈٹ کے کھڑی ہے ہر روز چھ ستمبر مناتی ہے سینے پہ گولیاں کھاتی ہے لیکن دشمن کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑتی اللہ اس فوج کو سلامت رکھے کبھی تو اس قوم کو بھی احساس ہوگا کہ ہمیں ہر روز ایک چھ ستمبر کا سامنا ہے