"من دی مٹی بولدی” پنجابی زبان میں لکھے گئے "شلوک” جسے "دوہا” بھی کہا جاتا ہے، پر مبنی کتاب ہے ، جسے لاہور کی ایک ادبی شخصیت میاں انیس احمد نے مرتب کیا ہے، شلو ک بابا فرید،بابا گرو نانک، بھگت کبیر، بابا بلھے شاہ نے لکھے ہیں۔
ان میں بابا فرید،بابا گورو نانک اور محدودے درویشوں کے شلو ک تشریح کے ساتھ مرتب کی گئی کتابوں میں ملتے ہیں ، ان کے علاوہ شلو ک کی کتابیں کہیں نظر نہیں آتیں ،شلوک سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور پنجابی میں مستعمل ہے، اس کا مطلب "شاہ لوک” یعنی بادشاہ لوگ،فقیر کا جہان،ولی اللہ درویشوں اور صوفیوں کی دنیا ہے،میاں انیس احمد کا تعلق لاہور پاکستان سے ہےوہ شاعر ادیب اور ٹی وی پروگرامز کے میزبان ہیں۔
"من دی مٹی بولدی” میں قدیم شعری صنف شلوک سے متعلقہ ہے ان کا طرز تحریر آج کی بولی جانے والی پنجابی ہے، اس میں جہاں روحانیت سے جڑے شلوک کثیر تعداد میں موجود ہیں ان کے ساتھ ہی آج کے سماج سے جڑے اشعار کتاب کا وصف ہے جو آج کے دور میں ہونے والے واقعات، سماجی ، معاشی و معاشرتی اقدار، ادب و ثقافت، سیاست عالمی کساد بازاری کی عملی تصویر بھی پیش کرتے ہیں،جدید دور میں انسانی مزاج کی عکاسی خوبصورت اور پرکشش پیرائے میں نظر آتی ہے۔
اس سے پہلےانیس احمد کی چھ کتابیں واشگاف،صحرا کی وحشتیں، بھٹہ مزدور، آدھا درویش، دیار، نقیب، دل آثار چھپ چکی ہیں۔