برسلز (نمائندہ خصوصی) چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کشمیری نژاد برطانوی پروفیسر نتاشا کول کو بھارتی حکومت کی طرف سے ملک بدر کئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ کی ویسٹ منسٹر یونیورسٹی میں سیاسیات کی کشمیری نژاد پروفیسر نتاشا کول کو بھارت کے شہر بنگلور کے ہوائی اڈے پر بھارتی امیگریشن حکام نے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ انھیں ہوائی اڈے پر کئے گھنٹے روک کر برطانیہ واپس روانہ کردیا گیا۔
پروفیسر نتاشا کے مطابق، بھارتی حکام نے انھیں 24 گھنٹے تک ایئرپورٹ پر روکا اور پھر انہیں ائرپورٹ سے ہی واپس برطانیہ بھیج دیاگیا۔پروفیسر کول جو ایک کشمیری نژاد پنڈت اور برطانوی شہری ہیں، مودی حکومت کے غیرانسانی ہتھکنڈوں اور غلط پالیسیوں کے خلاف اکثر لکھتی رہتی ہیں۔ وہ ایک معروف ناول نگار، لکھاری اور شاعرہ بھی ہیں۔پروفیسر نتاشا کو حال ہی میں ریاست کرناٹک کی حکومت کی دعوت پر ’’جمہوری اور آئینی اقدار‘‘ کے موضوع پر ہونے والے دو روزہ سمینار میں شرکت کے لیے بنگلور پہنچنا تھا۔
یاد رہے کہ کرناٹک میں اپوزیشن جماعت کانگرس کی ریاستی حکومت ہے۔علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر نتاشا کو روکنے اور انہیں ملک بدر کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ پروفیسر نتاشا کے بقول، ان کے پاس تمام ضروری سفری دستاویزات موجود تھیں۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ بھارتی امیگریشن حکام نے پروفیسر نتاشا کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی اور نہ ہی سفر سے پہلے بھارتی حکومت کی جانب سے انھیں کوئی نوٹس یا اطلاع دی گئی کہ انھیں ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
علی رضا سید نے مزید کہا کہ بھارت کے لیے کتنی تذلیل کی بات ہے کہ اسکے حکام نے ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ پروفیسر اور دانشور کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی، اسے چوبیس گھنٹے ائرپورٹ پر روکا گیا اور پھر ملک بدر کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت انتہائی تنگ نظر ہے اور ہرگز سچائی کا سامنا نہیں کرسکتی۔ وہ لوگ جو مودی حکومت پر تنقید کرتے ہیں، انہیں تو بالکل برداشت نہیں کیا جاتا۔اس طرح کا رویہ جدید جمہوری معاشرہ کے بنیادی اصولوں بشمول انسانی نقل و حمل کی آزادی، اظہار رائے اور تقریر کی آزادی کے منافی ہے۔
پروفیسر نتاشا کول کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بارے میں یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں منعقدہ پروگراموں میں بھی شریک ہوچکی ہیں۔قابض بھارتی حکومت کی طرف سے اسی طرح کا ناروا اور ظالمانہ رویہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بھی روا رکھا گیا ہے جو ساڑے سات عشروں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی اور جبر کی وجہ سے شدید مصائب کا شکار ہیں۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ناروا سلوک اور ظالمانہ رویے کا سختی سے نوٹس لے۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ طویل مدت سے بھارتی مظالم کا شکار ہیں لیکن دنیا تک ان کی خبریں بہت کم پہنچ رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کو وہاں جانے کی اجازت نہیں۔علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جائے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہاں کے اصل حقائق دنیا تک پہنچ سکیں۔