ہمیں پاکستانی نہیں چاہئیں

2

ابھی کچھ ہی عرصہ قبل ہر ترکی ہر پاکستانی کو اپنا بھائی کہتا تھا۔ لیکن! آن کی آن میں ایسا کیا ہوگیا کہ ترکی کی عوام پاکستانیوں کے خلاف بھڑک اٹھی، تو آیئے پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھتے ہیں، پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے ہراسمنٹ (یعنی خواتین کو ہراساں کرنے) کے واقعات میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے اور افسوس صد افسوس ہر بار وکٹم بلیمنگ کر کے معاملے کو رفع دفع کر لیا جاتا ہے۔ ہر بار عورت ہی قصور وار ٹھرتی ہے اور اس کے لیے بہت ہی عجیب و غریب مثالیں بھی بنا لی گئیں ہیں ۔

کبھی تو موبائل کور کی مثال، اور کبھی ہیرے جواہرات کو تجوریوں میں چھپا کر رکھنے کی مثال دے کر خواتین کے لبوں پر قفل لگا دیا جاتا ہے اور ایسے میں اگر کوئی عورت لب کشائی کی جرأت کر لے تو اس کو ایسے القابات سے نوازا جاتا ہے کہ آئندہ کوئی اور ایسی جسارت کا سوچ بھی نہ سکے۔ اور اب تو صورت حال اس قدر تشویش ناک ہو چکی ہے کہ والدین اپنی بچیوں کو پانچ دس منٹ کے لیے تنہا سڑک پر نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں اگر بالفرض، خدانخواستہ بچی کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آگیا تو بحیثیت پاکستانی ہم سب مل کر ماں باپ کی غفلت اور بچیوں کی آزادی سے لے کر ان کے لباس تک ہر چیز کو زیر بحث لائیں گے، کیونکہ ہم ایک مردہ قوم بن چکے ہیں؛ اپنی قوم کی بیٹیوں کو اجتماعی تحفظ فراہم کرنا ہمارے لئے ناممکن ہو گیا ہے، تو ہم نے اس جیتے جی تابوت میں بند ہونے کا مشورہ دے ڈالا۔ یہ الگ بات کی ہراسمنٹ سے کسی بھی عمرکی اور کسی بھی لباس کی خاتون محفوظ نہیں؛ خیر اپنے ملک یہی حرکتیں کرتے کرتے یہ شرپسند عناصر اس قدر بے باک ہو گئے ہیں کہ انہوں نے یہی حرکتیں ترکی میں بھی کرنا شروع کردیں۔

ترکی کی عوام جن کو شاید ہم جیسے غیرت مند پاکستانی، شرم و حیا اور غیرت سے عاری سمجھتے ہوں گے لیکن انھوں نے اپنے ملک کی بیٹیوں کے لئے جو آواز بلند کی، بلا شبہ قابل تحسین ہے۔ ان میں سے کسی نے اپنی ہم وطنوں کو نامناسب لباس کا طعنہ نہیں دیا، حالانکہ ترکی بھی ایک اسلامی مملکت ہے اور زیادہ تر خواتین مغربی لباس میں ملبوس نظر آتی ہیں۔

ترکی کی عوام نے ثابت کردیا کہ بہادر قومیں ہر لباس میں اپنی بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ ان لوگوں کو چاہئے کہ اپنی حرکتوں کو درست کرلیں اور سدھر جائیں اور اس کے ساتھ ہی یہ خواہش بھی ہے کہ کسی دن ہماری قوم بھی اتنی غیرت مند ہو جا ئے کہ اپنے ملک کی بہن، بیٹیوں کی طرف اٹھتی ہوئی غلیظ نگاہوں کو نوچ ڈالیں، قطع نظر اس کے کہ ان کا لباس کیسا ہے اور ان کا تعلق کس شعبہ زندگی سے ہے۔

2 Comments
  1. Jamil says

    Mein ittefaaq krta hun ap se ,LEKIN is mein hum sab ki ghalti hy ,hmari society akhlaqi pasti ka saffar Bari tezi se teh kr rhii, is issue pe hangami bunyadun pe iqdamat KRny ki zarurat hy , Morality ko promote kiyya Jaye ,aur walden apny bachun ki tabiyyat krein ,khas kr larkiun ki aur is mein b (MAAUN) Mothers ka role zada important hy , ye ni k Mera SHAIR BCHA , Beta jb ghalti kryy touu ussay samjaya Jaye k ap ne GHALAT kiyya hy ,

  2. Sahar says

    Superb

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!