سویڈن ایک بار پھر سیاسی بحران کا شکار

0

اسٹاک ہوم(نمائندہ خصوصی)دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے سویڈن کے وزیرِ انصاف مورگن یونسن کے خلاف پارلیمنٹ میں عدمِ اعتماد کی تحریک چلائے جانے کے حوالےسے سویڈن ایک بار پھر سیاسی بحران کا شکار ہوگیا۔ سویڈن ڈیموکریٹس کی جانب سے مورگن کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلائے جائے گی جس میں سویڈن ڈیموکریٹس کو تمام دائیں بازو کی جماعتوں موڈریٹ ، لبرل اور کرسچن ڈیموکریٹس کی پوری حمایت حاصل ہے۔

سویڈن ڈیموکریٹس اور دائیں بازو کی دیگر جماعتوں کے مطابق سویڈن میں انصاف کی فراہمی میں سست روی اور لاپرواہی برتی جارہی ہے ، اعتراض کرنے والی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ مجرمان کو فیصلے آنے سے پہلے معاشرے میں آزاد گھومنے کی اجازت دے دی جاتی ہے اور وہ مجرمان ایک جرم کا فیصلہ آنے سے قبل مزید جرائم کا باعث بنتے ہیں، حالیہ چند کیسز میں کچھ ایسا ہی ہوا ہے کہ پانچ مختلف مجرمان کے جرائم کا فیصلہ آنے سے قبل انہیں مکمل آزادی دی گئی اور انہوں نے جرم کا فیصلہ آنے سے قبل مزید جرائم سرزد کئے۔

وزیرِ اعظم ماگدلینا اینڈرسن کا کہنا ہے کہ اگر وزیرِ انصاف کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تو ہماری حکومت مستعفی ہوجائے گی، ان کے مطابق یہ سویڈن کے لئے ایک انتہائی خطرناک صورتحال ثابت ہوگی کیونکہ ایک طرف ہم نیٹو میں شمولیت کے لئے ترکی سے مذاکرات کے لئے کوشاں ہیں دوسری جانب ملک میں سیاسی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ ماگدلینا اینڈرسن سویڈن کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم ہیں اور انہوں نے اپنے عہدے کا چارج اس وقت سنبھالا جب انہی کی سیاسی جماعت کے وزیرِاعظم اسٹیفین لووین کو عدم اعتماد کی تحریک کے بعد مستعفی ہونا پڑا تھا۔

سویڈن میں مقیم پاکستانی سیاسی و سماجی شخصیت زبیر حسین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رواں برس سویڈن میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اس سے قبل سیاسی ماحول میں ہلچل سے سیاسی جماعتیں اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہی ہیں، ان کے مطابق سویڈن میں انتخابات سے قبل اکثر اس طرح کے معاملات گردش میں رہتے ہیں تاکہ عوام کو حکمران جماعت کی خامیاں گنوائی جائیں اورآنے والے الیکشن کے لئے اپنی جماعتوں کے مؤقف کو مضبوط کیا جائے۔زبیر حسین کا مزید کہنا تھا کہ دائیں بازو کی جماعتوں نے ہمیشہ سے جرائم کو وجہ بنا کر اقلیتوں اور ان کی حامی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا ہے مگر اس بار صورتحال کچھ اور ہی منظر پیش کررہی ہے کیونکہ اب ایک ایسی نئی سیاسی جماعت وجود میں آئی ہے جو اقلیتوں کی نمائندہ سیاسی جماعت بن کر ابھر رہی ہے، لہٰذا اس باراقلیتوں کو نشانہ بنانے کے بجائے بڑی سیاسی جماعتیں آپس میں مدبھیڑ کر رہی ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!