برسلز(نمائندہ خصوصی)دنیا بھر کی طرح یورپین اور بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے پانچ فروری بروز اتوار شمعیں روشن کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہارکیا گیا۔
یہ کینڈل لائٹ وجل کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام برسلز کے سنٹرل اسٹیشن کے سامنے یورپ اسکوائر پرمنعقد کیا گیا۔اس دوران بھارت میں مسلمانوں پر تشدد اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں بی بی سی کی ایک اہم ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی اس دستاویزی فلم میں برطانوی وزارت خارجہ کی ایک غیرشائع شدہ رپورٹ کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی جو اس سے پہلے گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، وہ گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران تشدد کا ماحول بنانے میں براہ راست ذمہ دار تھے۔
ان فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ اسی دوران منصوبہ بندی کے تحت متعدد مسلمان خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی اور پولیس کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔ اس فلم میں 2019 کے دوران متنازعہ شہریت قانون کے نفاذ کے دوران پولیس تشدد کے بارے میں بھی بتایاگیا ہے۔ یہ دستاویزی فلم نریندرا مودی کی حکومت میں بھارت کے جمہوری نظام اور مذہب کی بنیاد پر ہندوستان میں لوگوں کی تقسیم پر سوالیہ نشان ہے۔ اس دستاویزی فلم میں کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
برسلز کے سینٹرل اسٹیشن پریوم یکجہتی کشمیر کے پروگرام کے دوران کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے بارے میں کچھ دیگر ویڈیوز بھی بڑی سکرین پر دکھائی گئیں۔ پروگرام کے دوران یورپ اسکوائر سے گزرتے متعدد یورپی باشندوں نے مسئلہ کشمیر کی بابت خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے متعلق متعدد سوالات کئے۔
پروگرام کے دوران یورپ میں مقیم پاکستانیوں، کشمیریوں اور مختلف سماجی فلاحی اور سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے نمائندوں نے موقع پر آکر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
پروگرام کے منتظم اور کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بتایاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اہلکار تجاوزات کے بہانے اور عسکریت پسندی کا الزام لگا کر لوگوں کی پراپرٹیز کو مسمار کررہے ہیں۔ نوجوانوں کو جیلوں سے نکال کر ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے اور ڈومیسائل قوانین تبدیل کرکے ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں بھارت ابتک بیالیس لاکھ غیرریاستی (غیرکشمیری) باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں سکونت کے اجازت نامے جاری کرچکا ہے۔
علی رضا سید نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیرکے منطقی اور منصفانہ حل تک کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے رہیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے جس میں حصہ لے کر کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں۔