اونٹا ریو (ویب ڈیسک) کینیڈین میڈیا نے حال ہی میں یہ خبر دی کی تھی کہ چین میں جاسوسی کے الزام میں تقریبا تین سال قید کی سزا پانے والے کینیڈین بزنس مین مائیکل سپاور کے ساتھ کینیڈا کی حکومت کا ایک سمجھوتہ طے پایا ہے۔ خبر میں انکشاف کیا گیا کہ فریقین کے درمیان تصفیے کی حتمی رقم 7 ملین کینیڈین ڈالر تھی۔یاد رہے کہ سنہ 2018 میں مائیکل سپاور کی گرفتاری کے بعد سے کینیڈین حکومت چین کی نام نہاد ‘من مانی حراست’ کی مذمت کرتی رہی ہے اور اس بار اس نے خود اپنے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نام نہاد "مصالحت” اور "معاوضہ” واضح کرتا ہے کہ مائیکل سپاور ایک جاسوس ہے جو کینیڈین حکومت کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ درحقیقت مائیکل سپاور کی ایک جاسوس کے طور پر شناخت کافی عرصہ پہلے ہی طے ہو چکی ہے اور اس نے خود بھی جرم کے حقائق کا اعتراف کیا لیکن کینیڈین حکومت نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔ 2018 میں مائیکل سپاور کو چین میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ستمبر 2021 میں اس نے بیماری کی بنیاد پر زیر التوا ضمانت کی درخواست دی تھی جسے متعلقہ چینی عدالت نے قانون کے مطابق منظور کر لیا تھا۔ اس کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا گیا۔ واپسی پر مائیکل سپاور نے کینیڈا کی وزارت خارجہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ۔ مائیکل سپاور نے دعویٰ کیا کہ اس نے ‘نادانستہ طور پر’چین کی علاقائی حدود میں شمالی کوریا کے بارے میں حساس معلومات جمع کیں اور یہ معلومات کینیڈین حکومت اور دیگر فائیو آئیز ممالک کو فراہم کیں، جس کے نتیجے میں چین نے اسے گرفتار کیا ۔
اس اندرونی لڑائی نے چین میں مائیکل سپاور کی جاسوسی کی سرگرمیوں کو بے نقاب کیا اور ثابت کیا کہ مائیکل سپاور نے واقعی ایسے کام کیے تھے جن سے چین کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق تھا۔ چین قانون کی حکمرانی کے تحت چلنے والا ملک ہے۔ مائیکل سپاور چین کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم میں ملوث ہےاوراس کے خلاف کافی حتمی ثبوت ہیں. کنیڈین حکومت کی جانب سے بولے جانے والی من گھڑت باتیں ،جھوٹی اور بے کار ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حقائق کا احترام کیا جائے، بدنامی کا سلسلہ بند کیا جائے اور چین کے بارے میں صحیح سمجھ بوجھ حاصل کی جائے۔