قاضی فائز اور بے فیض لبیکئے

ساحر لدھیانوی نے صحیح کہا تھا کہ تقدس تو تمدن کا فریب ہوتا ہے مگر ہمیں اس بات کا ادراک ہونے کو شاید صدیاں درکار ہیں۔

جس دن فیض آباد میں دھرنا دے کر نواز شریف کی حکومت سے ختم نبوت کا اقرار نامہ لینے کے معاملے پر تحریک لبیک نے 2017 میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی اسی دن عالمی میڈیا نے یہ کہہ دیا تھا کہ پاکستان میں 96 فیصدی سنی مسلم آباد ہونے کا یہ انتہا پسند جماعت فائدہ اٹھائے گی اور مستقبل میں مسیحی تو کیا شیعہ،وہابی اور احمدیوں کی بقا پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ویسا ہی ہوا ۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محترم قاضی فائز عیسیٰ صاحب کی کردہ فیصلے پوری دنیا میں قانون کے طالب علم پڑھتے ہیں۔ گزشتہ دنوں تحریک لبیک کے رہنما اور فدوی ان کے سر قیمت لگا رہے ہیں۔یہ وہی سب کچھ ہے جو وزیر مذہبی امورسلیمان تاثیر کے ساتھ ہوا تھا۔ان کے اپنے ہی گارڈ نے بریسٹ مار کر انہیں شہید کر دیا تھا جب کہ انہوں نے صرف توہین مذہب کے قانون پر کارروائی کے ریاستی فرسودہ طرز کو کالا قانون کہا تھا۔کیونکہ آسیہ کو سیشن نے ناجائز سزا موت سنائی اور ہائی کورٹ نے بھی معاملے پر غور کرنے کی بجائے سزا بحال رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں فائل پھینک دی اس ڈرپوک عدالتی نسق کی وجہ سے اس عورت کو 10 سال سے زائد جیل میں رہنا پڑا اور پوری دنیا میں ہمارے عدالتی نظام کی بدنامی ہوئی جب نہ ہم آسیہ کو حتمی سزا سنا سکے اور نہ اسے پاکستان میں رہائی کے بعد تحفظ دے سکے۔

تحریک لبیک کے ایک کارندےنے د کان اور مکان اس کو دینے کا علان بھی کر رکھا ہے جو ملک کے چیف جسٹس کو شہید کرے اس کے وڈیو بیان کو سوشل میڈیا پر جاری ہونے کے بعد جرت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے پاکپتن سے اس کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یہ بات کسی کو بھی سمجھ نہیں آتی کہ جب کوئی ملک کے چیف جسٹس پر حملہ کرے گا تو کیا وہ پلاٹ یا انعام کی رقم سے لطف اندوز ہونے کے لئے زندہ بچے گا؟ پھر بھی احتیاطی طور پر قاضی صاحب ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کی ایک پریس ریلیز میں ہیڈ منی لگانے کیلے اس فعل کی مذمت کی گئی ہے اور پاکستان بار کونسل نے ان ٹوٹے چھتر کی طرح بڑھتے جانے والے عناصر پر قانونی کاروائی کرنے کی ریاست سے اپیل کی ہے ۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سلیمان رشدی پر ایک ادبی کانفرنس میں کسی ایسے ہی احمق نے قاتلانہ حملہ کر دیا مگر سکیورٹی بہت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا عدالت نے اس سے پوچھا کہ آپ نے حملہ کیوں کیا تو جواب ملا کہ اس شخص نے شیطانی آیات نامی ایک توہین امیز ناول لکھا ہے۔جج نے پوچھا کیا آپ نے وہ کتاب پڑھی ہے تو جواب دیا کہ صرف دو صفحات ہی پڑھے ہیں۔

ساحر لدھیانوی نے صحیح کہا تھا کہ تقدس تو تمدن کا فریب ہوتا ہے مگر ہمیں اس بات کا ادراک ہونے کو شائد صدیاں درکار ہیں۔

قاضی فائز اور بے فیض لبیکئے
Comments (0)
Add Comment