عارف کسانہ: ایک صاحب طرز ادیب

"ایک اچھے خطیب اور مقرر کو سننا مجھے شروع سے ہی بہت پسند ہے۔ غالباً یہ 1980 کی بات کہ ربیع الاول کی ایمان آفراز ساعتوں میں ایک تقریب میں اپنے ایک ہم عمر نوجوان کو برکات میلاد پر تقریر کرتے ہوئے سنا۔ استفسار کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کا نام عارف محمود کسانہ ہے اور یہ بھمبر آزاد کشمیر سے چونڈہ شفٹ ہوئے ہیں۔

ایک صاحب طرز ادیب، کالم نگار، سماجی ورکر اور سویڈن میں پاکستانی کمیونٹی کی روح رواں شخصیت ڈاکٹر عارف محمود کسانہ سے یہ میرا پہلا باضابطہ تعارف تھا۔ پھر ہم جلد ہی اقبال و فیض کی مادر علمی مرے کالج پہنچے۔ ڈاکٹر صاحب وہاں مجھ سے ایک کلاس سنئیر تھے۔ چونڈہ میں بھی ہم اہک محلہ میں رہتے تھے اور کالج میں آنے جانے کے لئے ایک ہی ٹرین میں سوار ہوتے تھے۔ اس طرح ہمارا کافی وقت اکٹھے گزرتا۔

انجمن طلبہ اسلام میں میری شمولیت بھی ڈاکٹر صاحب کی وجہ سے ہوئی اور ان سے میں نے بہت سے تنظیمی امور میں راہنمائی حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بہت سی صلاحیتوں سے نوازا۔ ان کے ساتھ کام کرنے سے مجھے تنظیمی امور کے ساتھ ساتھ طلبہ سیاست میں عملی طور پر دلچسپی پیدا ہوئی۔ آج اگر میں ٹریڈ یونینسٹ کی حیثیت سے اساتذہ برادی کے حقوق کی جنگ ہراول دستہ میں شامل ہوں تو یہ اسی تحرک کا نتیجہ ہے۔

ایف ایس سی کے بعد یہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد چلے گئے لیکن ان سے بدستور رابطہ رہا اور ہم بہت اچھے دوستوں کی طرح ایک دوسرے سے منسلک رہے۔ پھر یورپ کی زمستانی ہوائیں اس بے چین روح کو چونڈہ سے دور لے گئیں ہم اپنے ہی شہر کی گلیوں اور محلوں کے ہو کر رہ گئے۔ رابطے میں خافی تعطل آیا لیکن دوستی اور عزت و احترام کا رشتہ آج تک قائم ہے۔

سوشل میڈیا پر ان کے بھرپور معمولات دیکھنے کو ملتے ہیں تو خقشی ہوتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب بہت سے پاکستانیوں کی طرح یورپ جا کر گم نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے اپنی انفرادیت قائم رکھی ہوئی ہے۔ پاکستانی کمیونٹی، سفارت خانہ، ادبی محافل اور مجالس، صحافتی حلقہ، سماجی خدمت کا شعبہ الغرض ہر جگہ ڈاکٹر صاحب نمایاں نظر آتے ہیں۔

ہم یک گونہ سکون اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں زندگی میں مزید کامیابیوں اور کامرانیاں سے نوانے۔ ان کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔ دیار غیر میں چونڈہ اور پاکستان کی پہچان کے حوالہ سے ڈاکٹر عارف محمود کسانہ ہمارا فخر ہیں”

پروفیسر محبوب عارفعارف کسانہ
Comments (0)
Add Comment