تحریک کشمیر یورپ ناروے کے زیر اہتمام مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کیخلاف بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

اوسلو(عقیل قادر)5اگست 2019کو بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے پہلے دورہ کیخلاف تحریک کشمیر یورپ نے شدید احتجاج کیا، تحریک کشمیر یورپ ناروے کے زیر اہتمام بھارتی ہائی کمیشن ناروے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر مقررین نے مودی کو یہ پیغام دیا کہ کشمیری عوام بھارت کے کسی بھی اقدام کو تسلیم نہیں کرتے ،کشمیریوں نے مشکل حالات میں بھی اپنی جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے، کشمیری دس لاکھ بھارتی فوج کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور تمام بھارتی مظالم کے باوجود آزادی کا پرچم تھام رکھا ہے،انہوں نے دنیا پر ثابت کیا ہے کہ وہ بھارت کے غاصبانہ قبضہ کو تسلیم نہیں کرتے۔ مظاہرین نے بھارت کیخلاف شدید نعرہ بازی کی۔

انہوں نے مختلف بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیریوں کا قتل عام بند کرایا جائے،بھارت کے غیر قانونی حربوں اور ہتھکنڈوں کو روکا جائے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔

اس موقع پر تحریک کشمیر یورپ کے جنرل سکریٹری میاں محمد طیب، ناروے کے صدر شاہ حسین کاظمی، جنرل سکریٹری چوہدری رفاقت علی طاہر ، نائب صدر حاجی محمد افضال، میڈیا ایڈوائزر انعام الحق سیٹھی، تحریک انصاف ناروے کے صدر چوہدری مدثر علی، پاک ناروے فورم کے چوہدری وسیم شہزاد سمیت کمیونٹی کے سیاسی ،سماجی رہنمائوں تحریک انصاف ناروے کے مرکزی رہنما بشیر ملک، حمزہ سلطان اعوان، پاکستان پیپلز پارٹی ناروے کے صدر چوہدری جہانگیر نواز، سینئر نائب صدر اسماعیل سرور بھٹیاں، پاکستان مسلم لیگ ناروے کے چیف آرگنائزر نذیر خالد بٹ،راجہ عاشق حسین،چوہدری قمر عباس ٹوانہ اور دیگر سرکردہ رہنمائوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم و محکوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور انہیں پیغام دیا گیا کہ آزادی کی جدوجہد میں وہ تنہا نہیں، آزادی ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار عوام ان کے ساتھ ہیں۔ بھارت اپنے ناپاک عزائم اور مقاصد میں کامیاب نہیں ہوگا ،مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کے گھناؤنے کردار کو ہر سطح پر بے نقاب کریں گے اور کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

Comments (0)
Add Comment