لندن میں مصنفہ سیدہ کوثرکی تصنیف’’ عشق لاہوتی‘‘ کی تقریبِ رونمائی

آج کے شاعر باشعور اور ہوشمند ہیں اب وہ صرف زلف و ناز ادا میں الجھ کر نہیں رہتے بلکہ معاشرے کو نئی جہتیں عطا کرنے کا فن بھی جانتے ہیں، سیدہ کوثر

تقریب میں لندن کی با اثر شخصیات اور علمی ادبی حلقوں کی شرکت

دوبئی (طاہر منیر طاہر) سیدہ کوثر کے پہلے مجموعہ کلام عشق لاہوتی کی تقریب رونمائی لندن کے انسٹیٹوٹ فار دی اسٹڈی آف مسلم سیویلائیزیشن میں منعقد ہوئی اس تقریب میں لندن سے اپنے اپنے شعبہ کی نمایاں شخصیات نے بھرپور شرکت کی، اس موقع پہ سیدہ کوثر کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔ لندن پاکستان کے بعد پوری دنیا میں ادبی اور سماجی و سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے، اگر سیاست کی گرما گرمی عروج پہ ہو تو ساتھ ہی فنون لطیفہ سے منسلک تحریکات و تنظیمات انسانی شعور کو جلا بخشنے کو سرگرم ہیں۔

دھنک لندن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تعاون سے پندرہ مئی 2022کی شام کو لندن کے پرسکون علاقے کینال ریچ میں انسٹیٹوٹ فار دی اسٹڈی آف مسلم سیویلائیزیشن کے طلبا کی جانب سے سیدہ کوثر کے پہلے مجموعہ کلام عشق لاہوتی کی تقریب رونمائی کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت نوجوان ایکٹیوسٹ عامر محمد نے کی۔

تقریب رونمائی’’عشق لاہوتی‘‘ کی صدارت بابائے لندن مشتاق لاشاری نے کی ان کا کہنا تھا کہ سیدہ کوثر کی شاعری کا مطالعہ کرنے سے مجھے فہمیدہ ریاض کی یاد آتی ہے۔ ممتاز رائیٹر اور ایکٹیویسٹ تنویر زمان نے سیدہ کوثر کی شاعری اور عشق لاہوتی کے لئے اپنے خطاب میں کہا کہ سیدہ کوثر کی شاعری میں ہمیں پروین شاکر نظر آتی ہیں۔

طلعت گل نے اپنی بہترین اور برجستہ نظامت سے اس تقریب کو یادگار بنا دیا ،سولیسیٹر شہر بانو نے سیدہ کوثر کے پہلے مجموعہ کلام عشق لاہوتی کے بارے تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سیدہ کوثر کی شاعری کو موجودہ دور کی مزاحمتی شاعری کا خطاب دیا۔ عشق لاہوتی سیدہ کوثر کی غزلیات پہ مبنی شعری مجموعہ ہے جو نومبر 2021میں پبلش ہوا اور محض تین ماہ کی قلیل مدت میں آؤٹ آف سیل ہو چکا ہے۔ اس تقریب رونمائی میں لندن کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معتبر شخصیات نے شرکت کی جن میں تھرک باروح سے دوسری بار منتخب ہونے والے کونسلر قیصر عباس ، سولیسیٹر شیخ غیاث ، فیض امن میلہ کے روح رواں اکرم قائم خانی ، مایہ ناز رائیٹر امیر ابڑو ، میڈیا پرسن مبین رشید ، اقرا ٹی وی کے انچارج حیدر مرزا ، بزنس مین سمیر سیم بزنس مین لارڈ پاشا ، محمود خوشی ، ہر دلعزیز شخصیت سجاد بٹ، سائیبر سکیورٹی آرٹیفیشل انٹیلجینٹس ڈوولپر مسٹر دانیال، سائیبر سیکیورٹی پروگرام ڈوولپیر مس بیلا ، بزنس مین مسٹر حارث، فائن آرٹس پریزینٹر مس ہانا ، ٹی وی پریزینٹر تنویر چہل،لائیر مس روما، بزنس مین مسٹر بوبی ، یوکے فورٹی فور سے وقاص احمد اور پاکستان ہائی کمیشن سے محترم محمد طارق نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

اس تقریب رونمائی کی سب سے خاص بات یہ رہی روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ایک مخصوص بیانیہ تقریر کی بجائے سیدہ کوثر کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن رکھا گیا، اپنے اس سیشن کے دوران سیدہ کوثر کا کہنا تھا کہ شاعری عطاء خاص ہے جو حساس اور نرم طبیعتوں پہ وارد ہوتی ہے مگر آجکل کا شاعر / شاعرہ باشعور اور ہوشمند بھی ہیں اب وہ صرف زلف و ناز ادا میں الجھ کر نہیں رہتے بلکہ معاشرے کو نئی جہتیں عطا کرنے کا فن بھی جانتے ہیں ،شاعر معاشرے میں انقلاب اور تبدیلی لانے میں بنیادی کردار عطا کرتےہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں سیدہ کوثر کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنے حقوق مانگنے کی بجائے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ،سب سے ضروری سبب اس دنیا میں معیشت کا بیلنس ہونا ہے تبھی ہماری خواتین مزید بہتری کے ساتھ سوچ سکتی ہیں۔ اس تقریب رونمائی پروگرام کے دوسرے حصے میں سیدہ کوثر کی سالگرہ کا کیک بھرپور تالیوں کی گونج میں کاٹا گیا اور سبھی مہمانان کے لئے معیاری ریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیا گیا۔ بیشک یہ ایک یاد رہ جانے والی تقریب تھی۔

Comments (0)
Add Comment