پابندی صرف امپورٹڈ چیزوں پر لگائی گئی ہے،تحفے تحائف پر نہیں،وفاقی وزیر تجارت و سرمایہ کاری
برلن(رپورٹ:مہوش ظفر)وفاقی وزیر تجارت و سرمایہ کاری سید نوید قمر یورپی یونین کے دورہ کے سلسلہ میں جرمنی کے سرکاری دورے پر ہیں ۔ جہاں انھوں نے جرمن وفاقی دفتر خارجہ کا دورہ کیا ، جرمنی کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر طوبیاس لینڈر نے ان کا استقبال کیا ، وزیر مملکت نے امید ظاہر کی کہ اس دورہ سے پاکستان اور جرمن کے دو طرفہ تعلقات خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط ہونگے ۔
دونوں اطراف نے دو طرفہ تعلقات خصوصاً تجارت بڑھانے اور کوویڈ کے بعد کی صورتحال میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا ۔ توانائی ، زراعت ، فوڈ سیکورٹی ، آٹو موبائل اور ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بزنس ٹو بزنس اشتراک کار کے سلسلہ میں کاروباری وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا ۔
وزیر تجارت نے جی ایس پی سکیم کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جی ایس پی پلس نے دو طرفہ تجارت کو وسیع کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ اس سے پاکستان کو یورپی مارکیٹ میں پاکستان کو برابر کے مواقع ملے ہیں اور اس سکیم نے پاکستان میں سماجی اصلاحات خصوصاً خواتین کو با اختیار بنانے میں ضروری عمل انگیز کا کردار ادا کیا ہے ۔ جرمنی کے وزیر مملکت برائے خارجہ نے جی ایس پی پلس سکیم میںآئندہ بھی اپنے ملک کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔
ملاقات میں خطہ بھر کی تازہ ترین صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی ۔ جرمنی نے افغان مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی او ر وطن واپسی میں پاکستان کے تعمیری اورمثبت کردار کو سراہا ۔ وزیر نے جرمنی کے وزیر مملکت کو یقین دلایا کہ پاکستان افغان مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی جاری رکھے گا ۔ وزیر نے پاکستانی سفارتخانہ کا بھی دورہ کیا اور یورپی یونین بھر کے ممالک کے دورہ کے بارے میں افسران اور میڈیا سے گفتگو کی ۔
جہاں مختلف سوالات کے جوابات د یتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا سلسلہ جی ایس پی پلس سے منسلک ہے ۔مطلب کہ جو چیزیں پاکستان سے یہاں آتی ہیں ان پر لگنے والی ڈیوٹی ہمیں کم نرخوں میں ملتی ہے جس کی بدولت یہاں ہماری درآمدات بڑھتی ہے اور اس سلسلے کے ختم ہونے کے بعد جو کہ اگلے سال کے اختتام پر ختم ہوجائے گا ہم ایک نیا سلسلہ شروع کرنے جارہے ہیں جس کے لئے ہم یہاں نہ صرف حکومتی عہدیداروں سے مل رہے ہیں بلکہ اراکین پارلیمنٹ سے بھی اس پر بات چیت کررہے ہیں تاکہ اس سلسلے میں جو بھی ان کی شرائط ہوں ان کو آسان بنایا جاسکے۔
پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج صبح ہماری ملاقات یہاں کے جرمن وزیرمملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر ٹوبیاس لنڈر سے ہو ئی ہے جوکہ کافی مفید ثابت ہوگی ہمارے مسائل پر ان کا کافی مثبت جواب آیا ہے۔پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان ان کی توجہ کا مرکز تب بنتا ہے جب وہاں کچھ منفی واقعات رونما ہوتے ہیں۔
پاکستان کے موجودہ حالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں جو کچھ ہوا وہ آئین کے مطابق ہوا البتہ ہمارے ہاں آئین و قانون کے عین مطابق کوئی کام کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں ہونے والے حالیہ امپورٹڈ چیزوں پر پابندی کے حوالے سے سمندر پار پاکستانیوں میں پا ئی جانے والی تشویش کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندی مہنگے آئٹمز پر لگا ئی گئ ہے اور وہ بھی صرف دو ماہ کے عرصے کے لئے۔البتہ سمندر پار پاکستانی اپنے دوست احباب رشتے داروں کے لئے جو بھی تحفے تحائف لانا چاہیں لاسکتے ہیں اس پر کو ئی پابندی نہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینے کے حوالے سے حال ہی میں منظور ہونے والے بل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ بل سمندر پار پاکستانیوں سے ووٹ لینے کا حق ہرگز نہیں چھین رہا۔پاکستانی دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں،چاہے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل ہوں یا دوہری شہریت رکھتے ہوں ووٹ دینے کا حق ان کو آئیں دیتا ہے۔