مسجد کے اندر سے ناجائز گرفتاری ،پاکستانی نژاد امریکی ٹیکسی ڈرائیور نے نیویارک پولیس پر مقدمہ دائر کر دیا
نیویارک(طاہر محمود چوہدری سے)بروکلین نیویارک کے ٹیکسی ڈرائیور نے انتقامی طور پر مسجد کے اندر سے اپنی گرفتاری کا الزام لگاتے ہوئے نیویارک کی وفاقی عدالت میں نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
‘دی سٹی کے مطابق پاکستانی نژاد اشتیاق احمد کا کہنا ہے کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر کی جانب سے اس پر حملے کا الزام لگانے کے بعد اس کا واحد ذریعہ معاش، اس کا ٹیکسی ڈرائیور لائسنس معطل کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ کئی ہفتے اپنا کام نہیں کر سکا۔
ایک پولیس آفیسر نے ان پر ایک ایسے حملے کا الزام لگایا جو کبھی ہوا ہی نہیں تھا اس وجہ سے اسے نیویارک کی مکی مسجد کے اندر سے ہتھکڑی لگا کر گرفتار کیا گیا،جون، 2021 میں اشتیاق احمد کی گرفتاری کے3 ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد، بروکلین کے ڈسٹرکٹ اٹارنی نے عدم ثبوت کی بناءپر ستمبر میں اشتیاق احمد کے خلاف کیس واپس لے لیا تھا۔
اب 41 سالہ اشتیاق احمد، جس کا ٹیکسی لائسنس معطل کر دیا گیا تھا نے فیڈرل کورٹ میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف اپنی ناجائز گرفتاری اور ٹیکسی لائسنس کی معطلی پر مقدمہ دائر کیا ہے اور عدالت سے غیر متعینہ معاوضہ اور تعزیری نقصانات کا مطالبہ کیا ہے۔
اشتیاق احمد نے’دی سٹی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے بعد سے وہ نیند کے خلل اور بے چینی کا شکار ہیں،وہ جب بھی نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی گاڑی دیکھتے ہیں تو اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، جس سے اس کی 10 سے 15 گھنٹے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
اشتیاق احمد کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات سوالیہ نشان ہے کہ اسے پولیس نے اس کے گھر سے گرفتار کرنے کی بجائے ایک مقدس جگہ مسجد کے اندر سے گرفتار کرنے کا انتخاب کیوں کیا؟