ہمیشہ سے سنا ہے کہ زندگی سب کو موقع ضرور دیتی ہے پھر اس موقعے کی تلاش میں کئی لوگ بھٹکتے نظر آتے ہیں۔ اور اکثر لوگ اپنے مقصد کو سمجھنے سے قاصر ہیں اسکا الزام بھی زندگی کو ملتا ہے کہ ہمیں زندگی کی سمجھ ہی نہیں۔
اگر دیکھا جائے تو زندگی خود ایک موقع ہے،یہ ایک الٰہی تحفہ ہے، زندگی، وعدوں سے بھری ہوئی، ہر لمحہ پھیلتی جا رہی ہے اور عارضی لمحات اس کے جاننے سے پہلے ہی گزر جاتے ہیں۔
اگر آپ اپنی زندگی مقاصد کو سمجھنا اور حاصل کرنا چاہتے ہیں تو خود سے پوچھیں کہ آپ ابھی کس مقام پر کھڑے ہیں۔
خود سے پوچھیں کہ کیا میں زندگی میں چوکنا ہوں؟ کیا میں حقیقی شعور کا تجربہ کرنے کا طریقہ سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں؟ ہم جو ہیں یا بننا چاہتے ہیں اور اس کی قبولیت یا مخالفت کی مسلسل مشق ہی اندرونی کشمکش کا سبب بنتی ہے۔ یہ اندرونی کشمکش درحقیقت ہمارے اندر ایک عظیم جنگ کی مانند ہے اور متضاد جذبات کی بڑی بڑی فوجیں حملہ آور اور جوابی حملے ہمیں بے بسی کی حالت میں لے جاتی ہیں۔
یہ حالت الجھن اور مایوسی کو جنم دیتی ہے، ہماری کمزوری کو بڑھاتی ہے اور ہم آہنگی کی طرف بڑھنے کی ہماری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
آپکی زندگی میں کامیابی کا حصول اور آپ کا مستقبل آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے آپ زندگی کو ایک موقع سمجھیں ناں کہ یہ سمجھنے میں وقت گزار دیں کہ زندگی آپ کو کب موقع دے گی۔اپنی زندگی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے حالات کو نہیں پہلے خود کو بدلنے کی ضرورت ہے۔انسان کے حالات اس کے اپنے ہاتھ میں ہوتے ہیں ۔
آپ کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں بنیادی تبدیلی لانی ہوگی۔ ایک شخص اپنے مستقبل کو اسی حد تک روشن اور محفوظ بنا سکتا ہے جب تک وہ خود کو تبدیل کرنے کے قابل ہو، جو ان بامقصد آدرشوں کے لیے آپ کی لگن کا نتیجہ ہو گا جو آپ صحیفوں کا مطالعہ کرتے ہوئے، بزرگوں کی تعلیمات اور اعلیٰ اخلاق کی تقلید کرتے ہوئے بناتے ہیں۔
جب آپ خود سے وفاداری کا شعور پیدا کر کے اپنا فرض ادا کرتے ہیں تو تمام سمتیں آپ کو اپنے مقصد کی طرف بڑھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ جب زندگی کا مقصد واضح ہو تو سمت کا علم بے ساختہ ہوتا ہے۔
اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے خود کے ساتھ وفاداری بنیادی شرط ہے۔ جتنا آپ خود کے ساتھ وفادار ہوں گے اتنا ہی آپ اپنی زندگی کے مقاصد پر واضح رہتے ہوئے اپنے فرائض کو سر انجام دیں گے۔
کون کہتا ہے کہ زندگی ایک بار ہی ملتی ہی زندگی تو ہمیں ہر روز ہی ملتی ہے اور ہر دن زندگی کی طرف سے دیا جانے والا موقع ہے یہ ہم پر ہے کہ ہم اس موقع کو حاصل کرتے ہیں یا ضائع۔
دست جفا پرست سے شمشیر چھین لو
جھوٹی جو اس کے پاس ہے توقیر چھین لو
مایوسیاں خدا کو بھی آتی نہیں پسند
خوابوں سے اپنے حصے کی تعبیر چھین لو