عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے موثر کردار ادا کرنا ہوگا،عدیل آسی کا ڈینش پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرے سے خطاب
کوپن ہیگن (زبیر حسین) تحریک کشمیر ڈنمارک نے 27اکتوبرکو یوم سیاہ کے طور پرمنانے اور بھارتی مظالم اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی ضمیر کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کے لئے ہر سال کی طرح اس سال بھی ڈینش پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔ اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین بچوں بزرگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ کیا ،مظاہرین نے عالمی برادری،ڈینش ایوان اور اقوام متحدہ سے کشمیر میں جاری صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر تحریک کشمیر ڈنمارک کے صدر عدیل آسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ27 اکتوبر 1947کو انڈین آرمی کشمیر میں داخل ہوئی اور ریاست جموں وکشمیر کے بہت بڑے حصہ پر جبری قبضہ کیا اور تب سے اب تک بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔
تحریک کشمیر ڈنمارک کے جنرل سیکرٹری اشفاق ابدالی نے کہا کہ7 دہائیوں میں بھارت نے کشمیری عوام کو بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا مگر اس کے باوجود کشمیریوں کا عزم متزلزل نہیں ہوا۔ اس موقع پر میاں منیر احمد نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ راجہ غفور نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو عالمی دہشت گرد قرار د یتے ہوئے اقوام ِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں یو این مشن کی نمائندوں تنظیموں کو جانے کی اجازت دی جائے تاکہ بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے آسکے۔
سید اعجاز شاہ بخاری نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء جموں و کشمیر کی تاریخ کاوہ سیاہ ترین دن ہے جب بھارت نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نہتے ا ور بے گناہ کشمیریوں کی امنگوں کے برعکس جبر و تشدد اور اور دہشت گردی کے ذریعے کشمیر پر قبضہ کیا تھا ۔ ڈاکٹر عرفان نے کہا کہ یومِ سیاہ منانے کا مقصد بھارتی حکومت کے مظالم کا شکار کشمیریوں کی حالت زار پر ان کے ساتھ ہم آہنگی کا اظہار کرنا ہے جس میں آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو دبانے کے لئے بھارتی فوج کی جانب سے کئے جانے والے مظالم اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کی جائیں گی۔
صباء نواز نے کہا کہ یومِ سیاہ منانے کا مقصد بھارتی حکومت کے مظالم کا شکار کشمیریوں کی حالت زار پر ان کے ساتھ ہم آہنگی کا اظہار کرنا ہے جس میں آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو دبانے کے لئے بھارتی فوج کی جانب سے کئے جانے والے مظالم اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اجاگر کی جائیں گی۔اس موقع پر روحینہ طاہر، انور شہزاد،عباس رضوی، باشی قریشی، ملک طاہر ، شہزاد عثمان بٹ اور آغا آشم کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں تحریک کشمیر ڈنمارک کے صدر نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور امام وخطیب اور سٹی کونسلر سید اعجاز بخاری نے آخر میں کشمیرکی آزادی کے لیے دعا کروائی۔
علاوہ ازیں ایک اور تقریب میں پاکستانی سفیر احمد فاروق نے کہا کہ 27 اکتوبر1947ء کو جموں و کشمیرمیں بھارتی ا فواج کے داخل ہوتے ہی کشمیری عوام کی مشکلات کا آغاز ہو گیا تھا ، 5 اگست 2019ء کو مودی سرکار نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ ختم کر دیا تھا جس سے اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا27اکتوبر کو بھارتی مظالم اجاگر کرنے اور عالمی ضمیر کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کے لئے تحریک کشمیر ڈنمارک نے ہر سال کی طرح اس سال بھی خصوصی پروگرامات ترتیب دئیے ہیں۔